گجرات: بدھ مت کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی صوبے گجرات میں اونچی ذات کے ہندوئوں کے ظلم و ستم سے پریشان دلت ذات کے 2 ہزار سے زائد ہندوؤں نے بدھ مت مذہب قبول کرلیا۔
اطلاعات کے مطابق ان دو ہزار ہندوؤں نے منگل کو گجرات کے تین بڑے شہروں احمد آباد، كلول اور سریندر نگر میں منعقدہ مذہبی تقاریب میں بدھ مت مذہب قبول کیا۔
برٹش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق بدھسٹ رہنمائوں کا کہنا ہے کہ ہمارا مذہب قبول کرنے والے افراد کی تعداد دو ہزار سے زائد تھی اور یہ تمام افراد اپنے خلاف اونچی ذات کے ہندوئوں کے تشدد، ظلم اور ناانصافی سے نالاں تھے۔
نیا مذہب اختیار کرنے والے ایک طالب علم کا کہنا تھا کہ میں بچپن سے سوچتا تھا کہ مجھے ذات پات کی اونچ نیچ سے کب نجات ملے گی، اونا سانحے کے بعد میں نے طے کر لیا تھا کہ اب ہندو مذہب ترک کر بدھ مت اختیار کرلوں گا جہاں سب برابر ہیں۔
ایک سرکاری ملازم کا کہنا تھا کہ میں کئی برس سے بدھ مذہب سے متاثر تھا کیونکہ یہاں ذات پات کے نظام سے نجات مل جاتی ہے، جس طرح امبیڈکر نے بھی بدھ مت قبول کیا تھا اسی طرح میں نے بھی بدھ مت قبول کیا ہے۔
چند ماہ قبل گجرات میں جانوروں کی کھال اتارنے والے کچھ دلت نوجوانوں کو پولیس کی موجودگی میں بری طرح مارا پیٹا گيا تھا جس کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔ بعد ازاں پورے گجرات میں زبردست احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ منگل کو دلتوں کے سب سے بڑے رہنما بابا صاحب امبیڈکر کی تبدیلیِ مذہب کا دن ‘یوم دھما چکر پرورتن’ تھا۔ 1956 کو اسی دن امبیڈکر نے اپنے چھ لاکھ حامیوں کے ساتھ بدھ مت قبول کیا تھا۔
واضح رہے کہ بھارت بھر میں دلت برداری کو اونچی ذات کے ہندوؤں کے ظلم و ستم اور ناانصافی کا سامنا ہے، حالیہ دنوں میں دلت برادری کے خلاف ہونے والے پرتشدد واقعات کے سبب دلت برادری میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔