واشنگٹن: عدالتی حکم پر امریکا میں سات دہائی بعد پہلی بار خاتون کو سزائے موت دے دی گئی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی خاتون کو سزائے موت 23سالہ حاملہ خاتون کے قتل کیس میں دی گئی، سزائے موت پانے والی خاتون کا نام لیزا مونٹگمری تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق مونٹگمری کی پھانسی کا یہ واقعہ پہلی بار ہوا جب امریکی حکومت نے 1953 کے بعد کسی خاتون قیدی کے لئے سزائے موت پر عمل درآمد کیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مونٹگمری کو 2007 میں مسوری میں اس وقت آٹھ ماہ کی حاملہ خاتون بوبی جو اسٹینٹ کو اغوا کرنے اور بعد ازاں گلہ دبا کر مارنے کا الزام تھا۔
سزائے موت کے فیصلے پر مونٹگمری کے وکیل نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے اسے شیطانی، غیر قانونی اور فضول قرار دیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے ملک میں 17 سال سے غیر اعلانیہ طور پر روکی گئی وفاقی سزاؤں کو گزشتہ برس جولائی میں بحال کیا، جس میں بیورو آف پریزنس نے سال 2019 میں مہلک انجیکشن کے ذریعے سزائے موت دینے کا اعلان کیا۔
سزائے موت کے حوالے سے قائم امریکی انفارمیشن سینٹر کا کہنا تھا کہ امریکا میں آخری بار جن خاتون مجرم کو سزائے موت دی گئی ان کا نام بونی ہیڈی تھا جنہیں 1953 میں گیس چیمبر میں بند کرکے سزائے موت دی گئی تھی۔