تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

خلیجی ممالک کی قطر کے بائیکاٹ کی تفصیلات ظاہر نہ کرنا شبہات کو جنم دے رہاہے، امریکہ

واشنگٹن : قطر اور خلیجی ممالک کے درمیان کشیدگی بدستور جاری ہے، امریکا کا کہنا ہے قطر کے بائیکاٹ کی تفصیلات ظاہر نہ کرنا شبہات کو جنم دے رہا ہے، قطر اور خلیجی ممالک معاملے کو فوری طور پر حل کریں ۔

تفصیلات کے مطابق قطر اور خلیجی ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے، امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ قطر سے سفارتی تعلقات ختم کرنے والے خلیجی ممالک نے اب تک بائیکاٹ کرنے کی وجوہات سے آگاہ نہیں کیا، جس کی وجہ سے شکوک بڑھتے جارہے ہیں ۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا نے فریقین سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو فوری طور پر حل کریں اور آگے بڑھیں۔

ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ قطر پر پابندیاں دہشتگردوں کو مالی مدد فراہم کرنے پر لگائی گئی ہیں یا ان ممالک کی آپسی رنجش کا ساخسانہ ہے، اس حوالے سے خلیجی ممالک کو کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ پورا معاملہ واضح ہو سکے۔

دوسری جانب قطری وزیر خارجہ اگلے ہفتے امریکا کا دورہ کریں گے، جس میں وہ امریکی حکام سے خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی امریکہ کا کہنا تھا کہ وہ قطر اورخلیجی ممالک کے درمیان کشیدگی کی صورت حال مستقل طور پر نہیں دیکھنا چاہتا،خلیجی تعاون کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا تو امریکا اپنا نمائندہ بھیجنے کو بھی تیار ہے۔


سعودی عرب سمیت 7 عرب ممالک نےقطرسےسفارتی تعلقات منقطع کردیے


واضح رہے کہ قطر کے ساتھ سعودی عرب سمیت 7 عرب ممالک نے سفارتی تعلقات ختم کردیئے تھے اور قطر پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے قطر پر اپنی زمینی، فضائی اور سمندری سرحدوں کو بند کردیا تھا۔

جس کے بعد قطری وزارت خارجہ نے سعودی عرب سمیت 7ملکوں کی جانب سے تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کوغیرمنصفانہ قرار دیا تھا اور کہا کہ فیصلے کو عجلت میں بغیر تحقیق کے ساتھ کیا گیا، جس کا ان ممالک کے پاس کوئی آئینی اور قانونی جوازموجود نہیں ہے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -