تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

متحدہ عرب امارات میں ’ورک ویزہ‘ سے متعلق قوانین سخت

دبئی : متحدہ عرب امارات نے بیرون ملک سے ملازمت کے لیے آنے والے افراد کے لیے ’’ ورک ویزے ‘‘ سے متعلق قوانین کو سخت کرتے ہوئے اعلیٰ کردار کے سرٹیفکیٹ پیش کرنے کو لازمی قرار دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں روزگار کے حصول کے لیے آنے والے غیر ملکیوں کو اپنے ملک سے اعلیٰ کردار اور کسی قسم کے کریمنل ریکارڈ نہ رکھنے کا سرٹیفیکٹ جمع کرانا لازمی ہوگا بہ صورت دیگر ورک ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت محنت و افرادی قوت نے محکمہ خارجہ کی تجویز پر جاری کردہ اعلامیے میں مندرجہ بالا قانون کو فوری نافذ کردیا ہے جس کے بعد اس قانون کا اطلاق کل 4 فروری 2018 سے ہی ہو جائے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اگر کوئی ملازم اپنے مادر وطن کے بجائے کسی اور ملک سے متحدہ عرب امارات روزگار کے سلسلے میں آرہا ہو تو ایسے شخص کو اُس ملک کا سرٹیفکٹ پیش کرنا ہوگا جہاں اس کے قیام کی مدت پانچ سال ہو چکی ہو۔


 اسی سے متعلق : دبئی، محکمہ بلدیات میں ملازمتوں کے مواقع


اعلامیے کے مطابق اعلی کردار کا سرٹیفکیٹ جمع کرانے کی شرط صرف ملازم کے لیے مخصوص ہے جب کہ ملازم کے اہل خانہ کو استثنیٰ حاصل ہو گا اسی طرح وزٹ ویزہ پر آنے والے افراد بھی اعلیٰ کردار کے سرٹیفکیٹ جمع کرانے سے مستثنیٰ ہوں گے۔

ترجمان متحدہ عرب امارات کا کہنا تھا کہ اس پابندی کا مقصد ملک کو محفوظ ترین ملک بنانا ہے جہاں جرائم ریٹ نہ ہونے کے برابر ہوں اور اس سرزمین کو کوئی جرائم پیشہ شخص اپنی پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہ کرسکے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -