تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

متحدہ عرب امارات میں گلابی پانی والی جھیل دریافت

متحدہ عرب امارات کے طالب علموں نے راس الخیمہ میں ایسی نایاب جھیل دریافت کی جس کے پانی کی رنگت گلابی ہے۔

گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق طالب علموں نے راس الخیمہ میں واقع کوسٹ لائن میں گلابی پانی والی جھیل دیکھی جس کی انہوں نے تصاویر بنا کر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بھی شیئر کیں۔

سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی تصاویر پر صارفین اس قدر حیران ہوئے کہ انہوں نے جلدی جلدی اسے آگے بڑھانا شروع کیا تو دیکھتے ہی دیکھتے یہ وائرل ہوگئی اور اب یو اے ای میں ہر دوسرا شخص اس موضوع پر گفتگو کررہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یونیورسٹی کے 19 سالہ طالب علم عمار الفارسی نے اس جھیل کی تصویر بنائی جسے انہوں نے خود ہی گلابی جھیل کا نام دیا۔

طالب علم نے بتایا کہ انہوں نے یہ تصویر ڈرون کی مدد سے سرایا جزیرے سے لی، یہ جھیل اس مقام سے تقریباً 100 میٹر دور ہے مگر راس الخیمہ کی حدود میں ہی واقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ جھیل تقریباً 10 میٹر چوڑی اور 40 میٹر چوڑی ہے۔

ویڈیو دیکھیں: ایک رات میں دریا کے پانی کا رنگ تبدیل، شہری خوفزدہ

مزید پڑھیں: ساحل خون آلود، سمندر کے پانی کا رنگ بھی سرخ ہوگیا، افسوسناک وجہ

ماحولیات پر نظر رکھنے والے ایک ماہر نے بتایا کہ ہیلو بیکٹریا کی وجہ سے جھیل کا پانی گلابی ہوگیا ہے اس کے علاوہ پانی میں دنیالیلا سیلینا  بھی شامل ہوسکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ دونوں دھاتیں یا کیمیکل نمکین پانی میں ہی پروان چڑھتے ہیں۔

راس الخیمہ کے ادارہ برائے ماحولیات اور تحفظ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سیف الغیاث نے بتایا کہ ’پانی کی رنگت تبدیل ہونے کی وجہ سرخ کائی کا جمنا ہے، یہ کائی زیر آب ہوتی ہے اور جب زمین نے نکلتی ہے تو پانی کی رنگت کو تبدیل کردیتی ہے، جو کبھی گلابی اور کبھی سرخ نظر آتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم اس جھیل کا پانی ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھیجیں گے تاکہ اس بات کا معلوم کیا جاسکے کہ کہیں یہ انسانی صحت کے لیے مضر تو نہیں ہے۔

Comments

- Advertisement -