دبئی: متحدہ عرب امارات نے جنگ زدہ یمن میں فوج کو واپس بلا کر ان کی دوبارہ تعیناتی پر تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ بحر احمر کے شہر حدیدہ میں فوجیوں کی تعداد کم کرنے کے لیے ہمارے پاس اسٹریٹجک وجوہات ہیں۔
انہوں نے یمن حکومت اور سعودی اتحاد کے لیے یو اے ای کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ فوجیوں کی دوبارہ تعیناتی پر ایک سال سے زائد عرصے سے تبادلہ خیال ہورہا ہے۔
اماراتی عہدیدار نے کہا کہ یمن کے 90 ہزار سپاہیوں کی عسکری تربیت مکمل ہورہی ہے جس کے بعد بعض علاقوں میں پیدا ہونے والے خلا کو پر کیا جاسکے گا، یو اے ای یمن میں ملٹری اسٹریٹیجی کو ملک میں امن و امان کے منصوبے پر منتقل کرنے کے لیے کام کررہا ہے۔
مزید پڑھیں: عرب اتحادی فورسز نے حوثیوں کا ڈرون طیارہ مار گرایا
دوسری جانب عرب اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات دونوں یمن میں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پرعزم ہیں۔
کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ اتحاد میں شامل متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک اپنے آپریشن اور اسٹریٹجک مقاصد کے حصول کو جاری رکھیں۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات سعودی اتحادی فوج کا اہم شراکت دار ہے، جس نے 2015 میں یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف صدر عبدریہ منصور بادی کی بین الاقوامی تسلیم شدہ حکومت کی حمایت میں مداخلت کی تھی۔