ابوظبی: متحدہ عرب امارات نے منی لانڈرنگ پر قابو پانے کے لئے ریگولیٹری فریم ورک بنادیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی اور غیر قانونی تنظیموں کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والی متحدہ عرب امارات کی قومی کمیٹی ( این ایم اے ایل سی ایف ٹی سی) نے کیا۔
اجلاس کی صدارت متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینک سی بی یو اے ای کے گورنر خالد محمود بالاما اور نمل سی ایف ٹی کے چیئرمین احمد علی الصیغ کی موجودگی میں متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت نے کی۔
اس موقع پر کمیٹی نے سی بی یو اے ای اور سیکیوریٹز اینڈ کموڈیٹیزاتھارٹی کو نئے ریگولیٹری فریم ورک کے نفاذ کی نگرانی سونپی، کمیٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے لڑنے کے لئے (اے ایم ایل/سی ایف ٹی ) معیارات کے عین مطابق ہے۔
یہ ریگولیٹری فریم ورک ورچوئل اثاثوں کے جامع ریگولیشن کی فراہمی کا ایک ابتدائی قدم ہے اور مالیاتی نظام اور سرمایہ کاروں کو اے ایم ایل پر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف) کے بین الاقوامی معیار کی سفارش نمبر 15 کے مطابق منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کے مالی معاونت کے خطرات سے محفوظ رکھنا ہے۔
کمیٹی نے ٹارگٹڈ مالیاتی پابندیوں کو نافذ کرنے کے لئے کردار اور طریقہ کار کے حوالے سے مقامی حکام اور عوامی شعبے کے لئے رہنما اصول اپنائے، مزید برآں ( این ایم اے ایل سی ایف ٹی سی) نے نگرانی کرنے والے حکام اور ایگزیکٹو آفس کو کمیٹی برائے سامان اور مواد کے لئے ایک سرکلر نوٹس کی منظوری دی جو امپورٹ اور ایکسپورٹ کے کنٹرول سے مشروط ہے تاکہ ہدف شدہ مالی پابندیوں کے نفاذ کے بارے میں شعور اجاگر کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ ا ین ایم اے ایل سی ایف ٹی سی متحدہ عرب امارات کے اے ایم ایل سی ٹی ایف فریم ورک میں خالی جگہوں کو دور کرنے ، انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد کے ایگزیکٹو آفس کے تعاون سے کام کررہا ہےاور متحدہ عرب امارات کے بنیادی ڈھانچے کو خطرے سے بچانے کے لئے منصوبے اور اقدامات کروارہا ہے۔