تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

برطانیہ میں پلاسٹک بیگ کا استعمال ختم کرنے کے لیے انوکھا قانون

لندن: برطانیہ میں سپر مارکیٹس میں استعمال ہونے والے پلاسٹک بیگز پر حکومت کی جانب سے قیمت وصول کی جانے لگی جس کے بعد رواں برس پلاسٹک بیگز کے استعمال میں 85 فیصد کمی دیکھی گئی۔

یہ اقدام ماحول کو پلاسٹک سے درپیش خطرات اور اس کے نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے گزشتہ برس اکتوبر میں اٹھایا گیا۔ ایک پلاسٹک بیگ کی قیمت 5 پاؤنڈ رکھی گئی تھی اور یہ قانون تجرباتی طور پر لندن کی 7 بڑی سپر مارکیٹوں پر نافذ کیا گیا۔

p3

اس سے قبل ان سپر مارکیٹس نے اپنے گاہکوں کے استعمال کے لیے 7 بلین کے قریب پلاسٹک بیگز بنوائے لیکن اس اقدام کے صرف 6 ماہ بعد ان سپر اسٹورز نے صرف 5 ملین بیگز ہی منگوائے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قیمت کی وصولی کے باعث گاہکوں نے شاپنگ بیگ لینا چھوڑ دیا۔

یہ اعداد و شمار برطانیہ کے شعبہ برائے ماحولیات، غذا اور دیہی امور ڈیفرا کی جانب سے جاری کیے گئے۔

صرف 6 ماہ قبل اٹھایا جانے والا یہ قدم صرف سپر مارکیٹس کے لیے تھا۔ چھوٹی دکانیں اس سے مستشنیٰ تھیں۔

برطانیہ کے وزیر ماحولیات تھریس کوفے نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پلاسٹک بیگز کے استعمال میں 6 بلین کی کمی ایک خوش آئند بات ہے۔ اس سے ہماری سمندری حیات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ بھی کم ہوگا، جبکہ ہمیں ایک صاف ستھرا ماحول میسر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک مثال ہے کہ ایک چھوٹے سے قدم سے آپ کتنی بڑی تبدیلی لاسکتے ہیں۔

اس سے قبل برطانیہ میں پلاسٹک بیگز کے استعمال کی شرح 140 فی شخص ماہانہ تھی، جبکہ اس کی کل مقدار 61000 ٹن تھی۔ ایک ہفتہ میں ان 7 سپر اسٹورز سے 3 ملین پلاسٹک بیگز گاہکوں کو دیے جاتے تھے۔

p4

واضح رہے کہ پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جسے ختم ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے ہزاروں سال درکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

ساحلوں پر پھینکی جانے والی پلاسٹک کی بوتلیں اور تھیلیاں سمندر میں چلی جاتی ہیں جس سے سمندری حیات کی بقا کو سخت خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ اکثر سمندری جانور پلاسٹک کے ٹکڑوں میں پھنس جاتے ہیں اور اپنی ساری زندگی نہیں نکل پاتے۔ اس کی وجہ سے ان کی جسمانی ساخت ہی تبدیل ہوجاتی ہے۔

p1

کچھ سمندری حیات پلاسٹک کو کھا بھی لیتی ہیں جس سے فوری طور پر ان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

ماہرین پلاسٹک بیگ کے متبادل کے طور پر کپڑے کے تھیلے استعمال کرنے کی تجویز دیتے ہیں جو کافی عرصہ تک استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -