تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

برطانوی پولیس کا مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک

لندن : انسانی حقوق کی تنظیم نے انشکاف کیا ہے کہ برطانوی پولیس ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر حج سے واپس لوٹنے والے عازمین کو مذہب کی بنیاد پر  روک کر ڈیٹا جمع کررہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم نے برطانیہ کے ایئرپورٹس اور بندرگاہوں پر مسلمان مرد و خواتین کو محض ان کے مذہبی عقائد کی بنیاد پر 6 گھنٹوں سے زائد تک روکنے اور ان سے مضحکہ خیز سوالات پوچھنے والے عملے کو اسلاموفوبیا کا متاثرین قرار دے دیا۔

یج نامی تنظیم نے بتایا کہ اسلاموفوبیا میں مبتلا حکام مسلمان خواتین کو اسکارف اتارنے پر مجبور کردیتے ہیں،تنظیم کے مطابق سال 2000 سے اب تک صرف مسلمان مرد و خواتین کو ایئرپورٹس اور بندرگاہوں پر روکنے کے 4 لاکھ 20 ہزار واقعات ریکارڈ کیے گئے جبکہ گرفتاری کی شرح 0.007 فیصد رہی۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی تنظیم نے 10 شہریوں کی وساطت سے اعلیٰ پولیس حکام کو شکایت درج کرائی اور’برٹش مسلم‘ تنظیم کے ذریعے برطانوی وزیراعظم سے ’شیڈول 7‘ قانون سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا۔

تنظیم کے ریسرچ ڈائریکٹر ڈاکٹر عاصم نے رپورٹ کی تقریب رونمائی میں نمائندہ اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پولیس حج نے مسلمان خواتین و مرد کو روکنے کےلیے حج کو بہترین موقع جانا ہے اوربیشتر واقعات میں مسلمانوں کو روکنے کی کوئی وجہ بھی نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کے پاس کسی کو روکنے کی وجہ ہو تو کوئی بات بھی ہے لیکن برطانوی پولیس نے خود اعتراف کیا ہے کہ وہ مسلمانون کو صرف ڈیٹا جمع کرنے کےلیے روکتے ہیں اور ہمارے خیال میں یہ غلط اقدام ہے۔

ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں اس ملک میں کوئی نظام ہونا چاہیے جو مشکوک لوگوں کو چیک کرے جن سے متعلق یہ شبہ ہو کہ وہ کوئی کرائم کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ ہم اس رپورٹ کے ذریعے یہ بتایا کہ چاہتے ہیں بغیر شبے کے لوگوں کو بےوقوف نا بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کو کسی پر مجرم ہونے کا شبہ ہے تو اس کو روکنے کےلیے پہلے سے قانون میں طریقہ کار موجود ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیںسب سے پہلے اپنی سوسائٹی کو باشعور بنانے کی ضرورت ہے اور اس کےلیے ہم انہیں مختلف این جی اوز کے پاس بھیجیں گے اور پالیسی سازوں کے ساتھ بھی اشتراک کریں گے۔

ہمیں یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے کہ اسے سنجیدگی سے لیں لیکن جو راستہ ہم اپنارہے ہیں اس کے ذریعے ہم برائے راست انہیں للکار رہے ہیں، ہمیں انہیں عدالت میں لےجانے کی کوشش کرنی چاہیے اورجو ڈیٹا انہوں نے حاصل کیا ہے کہ اسے لینے کےلیے ایف وائی آئی درخواست دائرکرنی چاہیے۔

ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ ہمیں پیچھے بیٹھ کر سیاست دانوں کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ آکر ہماری مدد کریں بلکہ ہمیں اس طریقے کار کو استعمال کرنا ہوگا جس کے ذریعے ہم اپنی ضرورت کا ڈیٹا حاصل کرکے اکاؤنٹ میں مضفوظ کرسکیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے برطانوی مسلمانوں پرمشتمل آل پارٹیز پارلیمانی گروپ سے ہوم آفس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

Comments

- Advertisement -