تازہ ترین

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

عمران فاروق قتل کیس: برطانیہ تمام شواہد پاکستان کو فراہم کرنے کیلئے رضامند

اسلام آباد : برطانیہ نے عمران فاروق قتل کیس کے تمام شواہد پاکستان کو فراہم کرنے کے لئے رضامندی ظاہر کردی ہے جبکہ پاکستان نے برطانیہ کو ملزمان کو سزائے موت نہ دینے کی یقین دہانی کرادی۔

تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم رہنما عمران فاروق قتل کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی اور پاکستان نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے برطانیہ کو ملزمان کو سزائے موت نہ دینے کی یقین دہانی کرادی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانیہ نے کیس کے شواہد پاکستان کو فراہم کرنے کیلئے رضا مندی ظاہر کردی ، برطانیہ نے پاکستان کی یقین دہانی پر شواہد دینے کی منظوری دی ہے۔

عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی سینٹرل اتھارٹی نے حکومت پاکستان کی درخواست منظور کی، برطانوی حکومت نے شواہد ایف آئی اے پراسیکوشن کو دینے کی منظوری دی ہے، برطانوی شواہد ٹرائل کورٹ میں پیش کیے جائیں گے۔

دوسری جانب عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی سینٹرل اتھارٹی نے پاکستان کو خط ارسال کیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی شواہد فراہمی کی درخواست منظور کرلی گئی ہے ، شواہد کسی دوسرے مقصد کیلئے استعمال نہیں ہوں اور صرف انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں۔

یوکے سینٹرل اتھارٹی نے کہا کہ پاکستان نے ملزمان کو سزائے موت نہ دینے کی یقین دہانی کرائی ، تینوں ملزمان کوعالمی انسانی حقوق کے تحت گرفتار رکھا جائے گا، کسی اور مقصد کے لئے شواہد کے استعمال پر برطانیہ کی اجازت ضروری ہے۔

برطانوی منظوری کا خط میٹرو پولیٹن پولیس لندن کو بھی بھجوایا گیا۔

واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -