جمعرات, دسمبر 12, 2024
اشتہار

روس یوکرائن تنازعہ: یوکرائنی صدر نے نیٹو کو مدعو کرلیا

اشتہار

حیرت انگیز

کیو : یوکرائنی صدر پیٹرو نے نیٹو سے بحیرہ ازوف میں جنگی جہاز بھیجنے کی درخواست کردی تاکہ روس سے محاز آرائی میں مدد فراہم ہوسکے۔

تفصیلات کے مطابق یوکرائنی صدر پیٹرو کا کہنا ہے کہ نیٹو کے جہازوں کشتیوں کا کام یوکرائن کو سیکیورٹی فراہم کرنا ہے، نیٹو حکام نے بھی یوکرائن کو نیٹو کا رکن نہ ہونے کے باوجود بھرپور حمایت کرنے کا اظہار کیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یوکرائنی صدر نے روس کے ساتھ حالیہ دنوں کشیدگی میں اضافہ ہونے کے بعد حالات سے نمٹنے کے لیے روس سے ملحقہ علاقوں میں 30 دنوں کے لیے مارشل لاء نافذ کردیا ہے۔

- Advertisement -

یوکرائنی صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روسی ولادی میر پیوٹن بحیرہ ازوف پر قبضے سے کم نہیں چاہتے۔

ان کا کہنا تھا کہ جرمنی ہمارا سب سے قریبی اتحادی و ساتھی ہے ہمیں امید ہے کہ وہ ریاستیں جو نیٹو کا حصّہ ہیں اپنی جنگی کشتیاں بحیرہ ازوف میں روانہ کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ وہ یوکرائن کو سیکیورٹی فراہم کریں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے صدر پیٹرو کا کہنا تھا کہ ہمیں ہرگز روس کی جارحانہ پالیسی پسند نہیں ہے، پہلے روس نے کریمیا پھر مشرقی یوکرائن اور اب بحیرہ ازوف میں جارحیت دکھا رہا ہے، اب پیوٹن کا اگلا نشانہ کچھ اور ہوگا اگر انہیں ابھی نہ روکا گیا۔

دوسری جانب روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرائنی صدر پر الزام عائد کیا ہے کہ پیٹرو 2019 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کےلیے بحری تنازعات کو ہوا دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں : روس کا یوکرائنی جنگی جہازوں و کشتی پر قبضہ، حالات کشیدہ

یاد رہے کہ روس کی جانب سے یوکرائنی بحریہ کے دو جنگی کشتیوں سمیت تین جہازوں پر سمندری حدود کی خلاف کا الزام عائد کرتے ہوئے قبضے نے دونوں ممالک کے درمیان ایک مرتبہ پھر کشیدگی پیدا کردی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعے میں یوکرائنی بحریہ کا کشتیوں اور جہازوں پر موجود عملہ بھی شدید زخمی ہوا ہے۔

خیال رہے کہ یوکرائنی شہریوں کی جانب سے جنگی جہازوں اور کشتی پر روسی قبضے کی خبر پھیلنے کے بعد یوکرائنی دارالحکومت میں قائم روسی سفارت خانے کے باہر شدید احتجاج کیا گیا اور اس دوران مظاہرین نے مشعلیں سفارت خانے کے اندر پھینکی جس کے نتیجے میں سفارت خانے کی ایک گاڑی نذر آتش ہوگئی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں