تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

روس : غیرملکی کمپنیوں کے اثاثے سرکاری تحویل میں لیے جاسکتے ہیں

ماسکو : روس کی جانب سے یوکرین میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے بعد بہت سے بین الاقوامی کاروباروں نے روسی مارکیٹ کو چھوڑنا شروع کردیا۔

تین درجن سے زائد بین الاقوامی کمپنیوں نے ملک میں اپنے آپریشنز کو کم کرنے یا معطل کرنے کا اعلان کیا، جن میں بڑی فضائی اور آٹو مینوفیکچررز، بڑی ٹیک اور توانائی کمپنیاں شامل ہیں۔

مغربی ممالک نے یوکرین میں روسی خصوصی آپریشن کی شدید مذمت کی ہے اور ماسکو پر پابندیوں کے دباؤ کو بڑھایا ہے۔ مزید برآں، 24 فروری کو ماسکو کے خصوصی فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے تقریباً 310 غیر ملکی کمپنیوں نے روس میں اپنی کارروائیاں معطل ختم یا محدود کر دی ہیں۔

اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ غیر ملکی کمپنیوں کے روسی مارکیٹ چھوڑنے کے حوالے سے فیصلہ کن کارروائی کرنا ضروری ہے اور اس لیے ان کے اثاثوں کے لیے بیرونی انتظام متعارف کرایا جانا چاہیے کیونکہ ایسا کرنے کے لیے قانونی مارکیٹ کے آلات موجود ہیں۔

اس سے قبل روسی ایوان بالا کی آئینی قانون سازی کی کمیٹی کے چیئرمین آندرے کلیشاس نے سپوتنک کو بتایا کہ روس میں اپنی سروسز معطل یا ختم کرنے والی غیرملکی کمپنیوں کے اثاثے منجمد کیے جاسکتے ہیں اور جائیداد کے حقوق پر قدغن لگائی جاسکتی ہے۔

یہ تجویز پیش کی گئی کہ روسی حکومت روس سے نکلنے والی غیر ملکی کمپنیوں کے اثاثے اپنے قبضے میں لے سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روس ان کاروباروں کا بیرونی انتظام متعارف کروا سکتا ہے جو اپنی پیداواری سہولیات بند کر رہے ہیں اور پھر ان کاروباری اداروں کو ان لوگوں کے حوالے کیا جا سکتا جو کام کرنا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم ایسا کرنے کا کوئی قانونی طریقہ تلاش کریں گے، روسی صدر نے مغرب کی طرف سے عائد پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کچھ چیزوں کی مانگ بڑھ رہی ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ مسائل حل ہو جائیں گے۔

لوگ سمجھ جائیں گے کہ ایسی کوئی چیز نہیں ہے جسے ہم حل نہیں کر سکتے،  انھوں نے صورتحال مزید خراب ہونے کا الزام اقتصادی پابندیوں پر لگایا۔

انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ روس توانائی کی فراہمی پر اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہا ہے اور قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار نہیں ہے۔

Comments

- Advertisement -