روس اور یوکرین کے درمیان رواں سال فروری سے شروع ہونے والی جنگ کو آج 100 دن مکمل ہوگئے، دونوں جانب سے تباہ کن حملوں کے باوجود نمایاں کامیابی تاحال کسی کو نہیں مل سکی۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ روس یوکرین کے درمیان گذشتہ 24 فروری سے شروع ہونے والی جنگ آج 100 ویں دن میں داخل ہوگئی ہے لیکن ماسکو کو ابھی تک کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یوکرین فوج کی سخت مزاحمت کے بعد روس اب صرف یوکرین کے مشرقی حصے پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے اور ڈونباس خطے کو اپنے کنٹرول میں لینے کے لیے کوشاں ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان یہ لڑائی گزشتہ 24 فروری کو اس وقت شروع ہوئی تھی جب روس نے یوکرین پر اچانک بڑا حملہ کیا تھا، روس نے یوکرین کو غیر مسلح کرنے کے لیے اس حملے کو "خصوصی فوجی آپریشن” قرار دیا۔
ابتدا میں روس نے پورے یوکرین پر قبضے کی غرض سے دارالحکومت کیف تک چڑھائی کی لیکن وہاں سخت یوکرینی مزاحمت کے بعد روس اب صرف یوکرین کے مشرقی حصے پر حملہ کررہا ہے جو روس سے متصل ہے۔
ذرائع کے مطابق یوکرین کے مشرقی علاقے ڈونباس خطے کو روسی فوج اپنے کنٹرول میں لینا چاہتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ روس نے 2014 میں یوکرینی علاقے کریمیا پر قبضہ کیا تھا، اس کے بعد سے یوکرین کا مشرقی حصہ روسی نواز باغیوں کے قبضے میں ہیں۔
حملے کے 100ویں دن یوکرینی صدر زیلینسکی نے دارالحکومت کیف کے مرکز میں صدارتی دفتر کے سامنے قوم سے خطاب میں کہا کہ ان کا ملک روس کے ساتھ جنگ جیت جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کی مسلح افواج یہاں موجود ہیں سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ لوگ ہماری ریاست سو دنوں سے یوکرین کا دفاع کر رہے ہیں، فتح ہماری ہوگی۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ روسی فوجیوں نے یوکرین کے 3,620 علاقوں پر حملہ کیا تھا، ان میں سے 1,017علاقوں کو پہلے ہی حاصل کیا جاچکا ہے، مزید 2,603 کو واپس لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا اب تک 125,000 مربع کلومیٹر یا ہمارے تقریباً 20 فیصد علاقوں پر قبضہ کیا جاچکا ہے۔جو نیدرلینڈز، بیلجیئم اور لکسمبرگ کے مشترکہ علاقے سے بہت زیادہ ہے۔
صدر نے کہا کہ روس نے آٹھ سال قبل یوکرین کے خلاف جنگ شروع کی تھی۔ 2014 سے 24 فروری 2022 تک، روس نے یوکرین کے تقریباً 43,000 کلومیٹر کے علاقے کریمیا اور ڈونیٹسک اور لوہانسک کے ایک تہائی علاقوں پر کنٹرول کیا۔
زیلنسکی نے کہا ہزاروں لوگ مارے جاچکے ہیں اور لاکھوں افراد کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے، 12 ملین یوکرینی اندرونی طور پر بے گھر ہوچکے ہیں اور 50 لاکھ سے زیادہ، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، ملک چھوڑ چکے ہیں۔
مسلسل گولہ باری، بمباری اور فضائی حملوں نے کئی شہروں اور قصبوں کے بڑے حصوں کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا ہے، سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہروں میں یوکرین کا بندرگاہی شہر ماریوپول سرفہرست ہے۔
اقوام متحدہ کی ہلاکتوں کی تصدیق
اقوام متحدہ نے یوکرین میں 9,151 شہری ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔اقوام متحدہ نے یوکرین میں 24 فروری سے شروع ہونے والے تنازعے سے 2 جون تک 9,151 شہریوں کے زخمی اور ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ اس میں 4,169 افراد ہلاک اور 4,982 زخمی شامل ہیں، جن میں تقریباً 200 بچے بھی شامل ہیں۔