اسلام آباد : وفاقی وزیر توانائی و پٹرولیم ڈویژن ڈاکٹر عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے ٹیکس لگانے کے عمل کو کم کرنا چاہتی ہے۔
یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی، انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبے کے بجلی گھروں کو جانے والی گھریلو گیس پر جی آئی ڈی سی کا اطلاق ہوتا ہے اور اس طرح کے جی آئی ڈی سی کو کم کرنے سے ان کی بجلی کی لاگت میں کمی واقع ہوگی۔
گھریلو سیکٹر کو گیس کی فراہمی یا بجلی کے شعبے یا دیگر صنعتی صارفین کو فراہم کردہ ایل این جی پر کوئی جی آئی ڈی سی نہیں ہے،مختلف شعبوں کے ساتھ ملاقاتیں ہوئی اور جی آئی ڈی سی کی شرحوں کو 50 بقایاجات ادا کرنے اور قانونی چارہ جوئی واپس لینے سے مشروط ہونے پر اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔
وزارتِ توانائی، پٹرولیم ڈویژن کی طرف سے جاری بیان کے مطابق جی آئی ڈی سی کو2011 میں گیس کے منصوبوں کی تعمیر کے لئے بنیادی ڈھانچے کے طور پر استعمال کرنے کے ارادہ سے تیارکیا گیا تھا۔
نومبر 2011 میں اس کے اعلان کے فورا بعد، ایکٹ کو مختلف عدالتوں کی عدالتوں میں چیلنج کیا گیا تھا اور اس کے بعد سپریم کورٹ نے اس بنیاد پر آئین کو الٹرا وائرز قرار دے دیا تھا کہ اس طرح کا ایکٹ فنانس بل کا حصہ نہیں ہوسکتا ہے۔
اس کے بعد حکومت نے جی آئی ڈی سی آرڈیننس، 2014 کے بعد جی آئی ڈی سی ایکٹ 2015 کا اعلان کیا۔ جی آئی ڈی سی ایکٹ 2015 کے نفاذ کے فورا بعد، مختلف عدالتوں میں نئی درخواستیں دائر کی گئیں اور ان کا فیصلہ سنایا گیا۔
دریں اثنا، متعدد درخواست گزاروں نے اعلی عدالتوں سے حکم امتناعی برقرار رکھا ہے اور سال 2016 کے شروع سے ہی عملی طور پر ایک بار پھر روک دیا گیا ہے۔ پچھلی حکومتیں اس کو حل نہیں کرسکیں۔
ان حالات کے پیشِ نظر موجودہ حکومت نے مناسب سمجھا کہ جی آئی ڈی سی کی وصولی کو یقینی بنانے کے لئے عدالتوں کے تصفیے و درخواستوں کی بھر پور واپسی سے دستبرداری کی جائے۔