نیویارک : یونیسکو نے بیت المقدس پر قرارداد منظور کرلی ہے، جس کے بعد اسرائیل نے یونیسکو سے رابطے منجمد کرلئے ہیں۔
یونیسکو کی بیت المقدس پر قرارداد کی منظوری پر اسرائیل سیخ پا ہوگیا، اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو نے ایک قرارداد کو منظور کیا ہے، جس میں یروشلم میں موجود تاریخی بیت المقدس کے سلسلے میں یہودیوں کا کوئی ذکر نہیں۔
یونیسکو کے ایگزیکٹیو بورڈ نے عرب ممالک کی جانب سے پیش کردہ اس قرارداد کو منظور کیا، قرارداد میں بار بار بیت المقدس کو صرف اس کے اسلامی ناموں سے یاد کیا گیا ہے۔
قرارداد کے متن کا مقصد فلسطین کے ثقافتی ورثے اور مشرقی یروشلم کے مخصوص کردار کو بچانا تھا، اس میں یروشلم اور مقبوضہ غرب اردن کے مقدس مقامات پر اسرائیل کی سرگرمیوں پر تنقید بھی کی گئی۔
قرارداد کی منظوری پر اسرائیل نے یونیسکو سے اپنے سارے رابطے منجمد کر دیئے ہیں۔
مزید پڑھیں : فلسطینی صدر کا 2017ء کو اسرائیلی قبضے سے آزادی کا سال قرار دینے کا مطالبہ
قرارداد میں بار بار قوت کے استعمال، مسلمانوں پر پابندی عائد کرنے اور آثار قدیم کے تعلق سے اسرائیلی سرگرمیوں کی مذمت کی گئی ہے لیکن اسرائیل اس تنقید کو سیاست سے متاثر قرار دیتا ہے۔
خیال رہے کہ بیت المقدس یہودیوں کا بھی مقدس ترین مقام ہے۔ یہودی اسے ٹمپل ماؤنٹ کے نام سے پکارتے ہیں تو مسلمان اسے حرم شریف یا بیت المقدس کے نام سے پکارتے ہیں۔