تحریر: زبیر انجم صدیقی
اقبال نے صدی قبل کہا تھا
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پر آسکتا نہیں
محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی
چشمِ فلک نے اس شعر کی تصویر نو ستمبر 2025 کی شام ڈھاکا یونیورسٹی میں اس وقت دیکھی جب جامعہ کی سینیٹ نے یونین الیکشن کے نتائج کا اعلان کیا۔ بنگلہ دیش کی اسلامی جمعیت طلبا، جسے اب وہاں اسلامی چھاترو شبر کہا جاتا ہے، اس کی کامیابی کے اعلان کے بعد طلبا اسی مقام پر سجدۂ شکر بجا لائے جہاں چھاترو شبر کے طالبِ علم راہ نما عبدالمالک کو قتل کیا گیا تھا۔ عبدالمالک اسی چھاترو شنگھو کا حصہ تھے جو آگے چل کر البدر کا ہراول دستہ بنی اور جو پاکستان کی وحدت قائم رکھنے کے لیے پاک فوج کے شانہ بشانہ مکتی باہنی اور بھارتی فوج سے لڑتی رہی۔سقوطِ ڈھاکا ہوا، جماعتِ اسلامی اور شبر بنگلہ دیش کے غدار قرار پائے، قیادت اور کارکنوں کی پوری پوری عمر قید خانوں میں تمام ہوگئی، درجنوں پھانسی کے پھندوں پر جھول گئے، مگر چوّن سال بعد پھر وہی ڈھاکا یونیورسٹی ہے جس کے طلبا نے اسی چھاترو شبر کو اپنے سَر کا تاج بنا لیا ہے۔ ڈھاکا یونیورسٹی کا الیکشن محض یونیورسٹی کا الیکشن نہیں ہے بلکہ اسے گزشتہ سال شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف آنے والے انقلاب کا پہلا غیر حتمی نتیجہ اور فروری 2026 میں متوقع عام انتخابات کا ٹریلر بھی سمجھیے۔
بر صغیر کے ملکوں کی آبادی کا ساٹھ فیصد سے زائد اس وقت تیس سال کے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ اس بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ آئندہ برسوں میں جنوبی ایشیا کے ملکوں کی سیاست میں جین زی کا کردار فیصلہ کن ہوگا۔ سری لنکا ہو، بنگلہ دیش ہو یا نیپال جین زی ایک غالب اور فیصلہ کن عامل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پاکستان میں بھی فارم 47 کے نتائج کو ایک طرف رکھ کر حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا جائے تو 8 فروری کو یہی جین زی تمام تر رکاوٹوں کو گرا کر بازی پلٹ چکے ہیں۔ اس لیے میرا اندازہ ہے کہ فروری کے عام انتخابات کے نتائج بالکل ڈھاکا یونیورسٹی جیسے نہ بھی ہوں تو اس کے قریب قریب کے ضرور نکلیں گے۔ بنگلہ دیش کی رائے عامہ کے جائزے بھی یہی بتار ہے ہیں کہ مقبولیت میں اس وقت جماعتِ اسلامی سب سے آگے ہے، جس کا راستہ روکنے کے لیے بھارت اور عالمی طاقتیں بھی پورا زور لگانے کے لیے تیار ہیں۔
فیض احمد فیض مجھے بہت پسند ہیں جنہوں نے صرف یہی نہیں کہا تھا:
’’ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی ملاقاتوں کے بعد‘‘
بلکہ یہ بھی کہا ہے:
غرورِ سرو و سمن سے کہہ دو کہ پھر وہی تاجدار ہوں گے
جو خار و خس والیِ چمن تھے عروجِ سرو و سمن سے پہلے
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں


