پشاور : خیبر پختوانخوا کی خاتون آرٹسٹ نے منفرد تھیم ’لکھ نہیں سکتے بنا تو سکتے ہیں‘ کہ تحت خواجہ سرا اور کچرا چننے والے بچوں کو مصوری سیکھنے پر لگا دیا۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والی خاتون مصور نے ناخواندہ خواتین، خواجہ سرا اور بچوں کو بہتر مستقبل فراہم کرنے کےلیے منفرد تھیم کے تحت پینٹنگ کلاسز کا آغاز کیا ہے، جس کے تحت اب تک درجنوں افراد کو مصوری سیکھائی جارہی ہے۔
خاتون آرٹسٹ جلوت ہما خود 7 برس کی عمر سے مصوری کررہی ہیں اور اب انہوں نے ’لکھ نہیں سکتے بنا تو سکتے ہیں‘ کی تھیم کے تحت منفر کام کا آغاز کیا ہے، جس کے ذریعے مذکورہ افراد کی بنائی گئی پینٹنگ کو فروخت کیا جائے گا اور اس سے جمع ہونے والی رقم کو انہیں افراد پر خرچ کیا جائے گا۔
جلوت ہما نے کہا کہ اسی تھیم کے ساتھ بچوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی آرٹ کی تربیت دی جارہی ہے تاکہ وہ نا صرف اپنے خیالات کا اظہار کرسکیں بلکہ اس فن سے پیسے کما کر اپنا گھر بھی چلا سکیں۔
خاتون آرٹسٹ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں میزبان مدیحہ نقوی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ آرٹ کے ذریعے ناخواندگی کے خلاف جنگ لڑرہی ہیں، فن پاروں کی نمائش سے بچوں کےلیے رقم اکٹھی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تین ماہ اسکیچز اور پیٹنگ بنانا سیکھایا جاتا ہے، کیوں کہ چھ لوگ جیسے کچرا چننے والے بچے، خواجہ سرا خود کو معاشرے میں کمتر سمجھتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ ہمارے پاس قلم کی طاقت نہیں ہے، ہم لکھ نہیں سکتے تو کچھ نہیں کرسکتے۔
خاتون آرٹسٹ نے کہا کہ میرا مقصد یہ ہے کہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہو جہاں پر یہ لوگ حصہ لے سکیں اور میں انہیں سکھا سکوں کہ برش کی طاقت سے بھی یہ لوگ آگے بڑھ سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں جلوت ہما نے کہا کہ میرے پاس ابھی مقامی افراد آرہے ہیں جن میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے اور خوشی سے پیٹنگ کی کلاسز میں شرکت کررہے ہیں جب کہ پانچ چھ ایسے بچے ہیں جو کچرا اٹھاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ کچرا چننے والے بچوں کی بنائی گئی پیٹنگز کی ایگزیبیشن لگائیں گی۔
جلوت ہما نے مخیر حضرات اور آرٹسٹ افراد سے گزارش کی کہ وہ ان کے ساتھ رضاکارانہ کام کریں اور وہ لوگ جنہیں کوئی قابل نہیں سمجھتا انہیں قابل بنایا جائے۔