تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

بھیڑ اور درہم (حکایتِ رومی)

ایک شخص اپنی بھیڑ کو کہیں لے کر جارہا تھا۔ اس نے ایک لمبی رسّی سے اس بھیڑ کو باندھ رکھا تھا۔

راستے میں ایک چور نے موقع دیکھ کر رسّی کاٹی اور بھیڑ کو لے کر چل دیا۔ مالک کو جب اس کی خبر ہوئی تو وہ دائیں‌ بائیں دوڑنے لگا۔

اتنے میں‌ چور اس بھیڑ کو چھپا کر ایک کنویں پر آ بیٹھا اور زار قطار رونے اور واویلا کرنے لگا۔ بھیڑ کے مالک کو شبہ تو ہوا، لیکن یہ حالت دیکھ کر اس نے پوچھا، اے بھائی کیوں روتا ہے؟

اس (چور) نے جواب دیا کہ میری روپوں کی تھیلی کنویں‌ میں گرگئی ہے، اگر کسی کو کنویں میں اترنا آتا ہے تو اترے اور تھیلی نکال لائے، اس کا پانچواں‌ حصّہ میں‌ خوشی خوشی اسے دے دوں گا، میری تھیلی میں پانچ سو درہم ہیں۔

بھیڑ والے نے دل ہی دل میں سوچا کہ یہ دس بھیڑوں‌ کی قیمت ہے۔ اگر ایک دروازہ بند ہُوا تو کیا ہے، دس دروازے کھل گئے۔ میری ایک بھیڑ گئی تھی، خدا نے بدلے میں‌ اونٹ دلوا دیا۔

وہ فوراً کپڑے اتار کنویں میں‌ اترا۔ ادھر چور اس کے کپڑے بھی سمیٹ کر بھاگ گیا۔

سبق: ہوشیار آدمی کو چاہیے سیدھے راستے سے گھر جائے، جہاں احتیاط نہیں ہوتی اور سوچ سمجھ کر کام نہیں‌ کیا جاتا، وہاں لالچ طاعون لے آتا ہے۔

(کتاب حکایاتِ رومی سے انتخاب جس کے مترجم مرزا شاہ صاحب لبیب ہیں)

Comments

- Advertisement -