تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

اردو کے نام وَر مزاح نگار کرنل محمد خان کی برسی

آج اردو زبان کے معروف مزاح نگار کرنل محمد خان کا یومِ وفات ہے۔ 23 اکتوبر 1999 کو اس دنیا سے رخصت ہونے والے کرنل محمد خان کی ادبی شہرت کا سفر ان کی ایک تصنیف بجنگ آمد سے شروع ہوا جو قارئین میں بہت مقبول ہوئی۔

کرنل محمد خان متحدہ ہندوستان کے ضلع چکوال کے چھوٹے سے علاقے بلکسر میں پیدا ہوئے۔ ان کی تاریخِ پیدائش 5 اگست 1910 ہے۔ 1966 میں انھوں نے اپنی پہلی تصنیف بجنگ آمد کی اشاعت سے خود کو مزاح نگاری کے میدان میں متعارف کروایا۔ بعد کے برسوں میں قارئین نے ان کی مزید دو کتابیں بسلامت روی اور بزم آرائیاں پڑھیں۔ کرنل محمد خان کی تراجم پر مشتمل ایک کتاب بدیسی مزاح کے نام سے منظرِ‌عام پر آئی۔

وہ برطانوی فوج سے وابستہ رہے اور بجنگ آمد اسی زمانے کی مزاح کے پیرائے میں لکھی ایک سوانح ہے جس میں انھوں نے اپنی فوج میں شمولیت اور مختلف واقعات کو بیان کرتے ہوئے دوسری جنگِ عظیم کے دوران بیتے واقعات اور اس وقت کے حالات کو پُر لطف انداز میں رقم کیا ہے۔ یہ کتاب ان کے زورِ قلم کی عمدہ مثال ہے جس میں انھوں نے چھٹیوں‌ پر اپنے گاؤں لوٹنے پر اپنے استقبال اور اپنی والدہ سے بولے گئے ایک جھوٹ کو کچھ یوں‌ بیان کیا ہے۔

”خبر مشہور ہو گئی کہ کپتان آگیا ہے، محمد خان آگیا ہے۔ کتنا دبلا پتلا تھا، اب دیکھو کیسا جوان نکلا ہے، صاحب بن گیا ہے، “سرگٹ” بھی پیتا ہے، مسکوٹ میں کھانا کھاتا ہے، نوکری پہرہ بھی معاف ہے۔

گاؤں کے چھوٹے بڑے کام چھوڑ کر ملاقات کو آنے لگے۔ ہم نے پہلے دو دن میں کوئی ایک ہزار معانقے کیے ہوں گے اور بس اتنی ہی ہمارے گاؤں کی مردانہ آبادی تھی۔ چھاتی دکھنے لگی، لیکن دل کو ایک عجیب سکھ حاصل ہوا۔ مہینے بھر میں صرف چند روز اپنے گھر کھانا کھایا اور وہ بھی والدہ کے اصرار پر کہ مجھے اپنے بیٹے کو جی بھر کر دیکھ لینے دو اور بہت دیر دیکھ چکیں تو وہ کچھ کہا جو صرف ماں ہی کہہ سکتی ہے۔

“بیٹا اب ساری فوج میں تم ہی بڑے افسر ہو ناں؟”

میں والدہ کو دیکھتا اور سوچتا کہ اگر اس پیکرِ محبت کا وجود نہ ہوتا تو کیا مجھے وطن واپسی کا یہی اشتیاق ہوتا؟ بغیر کسی جھجک کے جواب دیا۔

“جی ہاں ایک آدھ کو چھوڑ کر سب میرے ماتحت ہیں۔” اور ماں کی دنیا آباد ہو گئی۔

ویسے سچ یہ تھا کہ ایک آدھ نہیں بلکہ ایک لاکھ چھوڑ کر بھی ہمیں اپنے ماتحت ڈھونڈنے کے لیے چراغ بلکہ سرچ لائٹ کی ضرورت تھی، لیکن وہ سچ کس کام کا جس سے ماں کا دل دکھے؟“

کرنل محمد خان قیامِ پاکستان کے بعد ریٹائرمنٹ تک پاک فوج سے منسلک رہے، وہ شعبۂ تعلیم میں ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز تھے۔

Comments

- Advertisement -