نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے یہ لنک کھولیے
’’یہ آواز کیسی تھی؟‘‘ فیونا سیڑھیوں کی طرف دوڑتے ہوئے گئی۔ ’’یہاں نیچے کوئی ہے، یہ سیڑھیاں اور کتنا نیچے جاتی ہیں؟ جونی، کیا یہاں اور بھی کمرے ہیں؟ یہاں کے بارے میں تو صرف آپ ہی جانتے ہیں کیوں کہ آپ یہاں رہتے تھے نا!‘‘
’’جی ہاں، جمی، جیزے اور جیک یہاں کبھی نہیں آئے۔‘‘ جونی کہنے لگا۔ ’’تم لوگ جو کچھ دیکھ چکے ہو، اس قلعے میں اس سے کہیں بڑھ کر راز مدفون ہیں۔ کنگ کیگان نے اسے زیر زمین دریاؤں اور غاروں کے اوپر تعمیر کرایا تھا۔ یہاں ایسی سرنگیں ہیں جو آس پاس کے علاقے میں جا نکلتی ہیں۔ ان میں سدا بہار صنوبری جھاڑیوں والی بھول بھلیاں بھی ہے۔‘‘
فیونا کو یاد آیا کہ وہ اس بھول بھلیاں کو دیکھ چکی ہے، اس لیے وہ بولی: ’’ہاں، میں، جبران اور دانی گئے تھے اس میں۔ بڑی لمبی قد آور جھاڑیاں ہیں۔ وہاں کچھ دیر کے لیے ہم کھو گئے تھے، وہاں ایک مجسمہ بھی ہے، اور بہت ڈراؤنی جگہ ہے۔ زمین میں لکڑی کا ایک دروازہ ہے جو خستہ حال ہے اور میں اس میں گرتے گرتے بچی تھی۔ یقیناً وہ کنواں بھی کسی سرنگ میں جاتا ہوگا۔‘‘
جونی فیونا کی گفتگو سن کر ماضی میں کھو گیا۔ ’’مجھے یاد ہے کیگان کے مالیوں نے یہ سدا بہار صنوبر اگائے تھے۔ میں نے انھیں بلندی تک اگتے دیکھا تھا۔ انھوں نے یہ بھول بھلیاں چھوٹے شہزادوں اور شاہ زادیوں کے لیے بنایا تھا، اور وہ یہاں خوب کھیلا کرتے تھے۔ مالیوں نے کچھ جھاڑیوں کو جانوروں کی شکل میں تراشا تھا۔ کیا اچھے وقتوں کی یاد دلا دی ہے تم نے۔ اس قلعے میں جا بہ جا سدا بہار صنوبری جھاڑیاں اُگی ہیں، یہاں چند پہاڑیاں اور کئی مجسمے بھی ہیں۔ یہ قلعہ ایک بہت ہی خوب صورت جگہ تھی، خیر یہ باتیں پھر کبھی سہی۔ یہاں جو دریائی سرنگوں کے علاوہ سرنگیں ہیں، وہ کیگان نے حفاظت کے خیال سے بنوائی تھیں، کہ ہو سکتا ہے کبھی ان کے ذریعے فوری فرار کا وقت آ جائے لیکن خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ انھیں بھاگنے کا موقع ہی نہیں مل سکا۔‘‘
’’ہم یہاں کھڑے کھڑے کیا کر رہے ہیں؟‘‘ اچانک مائری جھلا کر بولیں۔ ’’اگر نیچے کوئی ہے تو ہمیں اسے تلاش کرنا چاہیے۔ وہ ڈریٹن بھی ہو سکتا ہے اور اس صورت میں، میں اس کی گردن مروڑنا چاہوں گی کیوں کہ اس نے دو بار میرا گھر برباد کر دیا تھا۔‘‘
(جاری ہے)

Comments