تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

”ترے آنے کی خوشی میں مرا دَم نکل نہ جائے!”

اردو شاعری بالخصوص غزل گوئی میں‌ انور مرزا پوری کا نام کلاسیکی اور روایتی موضوعات کے سبب معروف ہوا۔ وہ 1960 کی دہائی کے دوران مشاعروں کے مقبول شاعر رہے ہیں۔ انور مرزا پوری کا تعلق ہندوستان سے تھا۔ ان کی ایک مشہور غزل ملاحظہ کیجیے جسے معروف گلوکاروں‌ نے گایا ہے۔

غزل
میں نظر سے پی رہا ہوں یہ سماں بدل نہ جائے
نہ جھکاؤ تم نگاہیں کہیں رات ڈھل نہ جائے

مرے اشک بھی ہیں اس میں یہ شراب ابل نہ جائے
مرا جام چھونے والے ترا ہاتھ جل نہ جائے

ابھی رات کچھ ہے باقی نہ اٹھا نقاب ساقی
ترا رند گرتے گرتے کہیں پھر سنبھل نہ جائے

مری زندگی کے مالک مرے دل پہ ہاتھ رکھنا
ترے آنے کی خوشی میں مرا دَم نکل نہ جائے

مجھے پھونکنے سے پہلے مرا دل نکال لینا
یہ کسی کی ہے امانت مرے ساتھ جل نہ جائے

Comments

- Advertisement -