تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

دل پریشاں ہے بھلا کس کے خفا ہونے سے!

عزم الحسنین عزمی کا تعلق پنجاب کے شہر گجرات کے ایک گاؤں ڈوڈے سے ہے۔ وہ درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ اردو ادب سے لگاؤ رکھنے والے اس نوجوان نے شاعری کا آغاز کیا تو غزل کو اپنے خیالات اور جذبات کے اظہار کا وسیلہ بنایا۔ ان کا کلام مختلف ادبی جرائد میں شایع ہوتا رہتا ہے۔ یہاں‌ ہم عزم الحسنین عزمی کی ایک غزل اپنے باذوق کی نذر کررہے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے۔

غزل
دستبردار نہیں ہوں میں رہا ہونے سے
قید گھٹتی نہیں زندان بڑا ہونے سے

اتنی مہلت نہ ملی خود کو سمیٹوں سارا
رہ گیا اس میں، میں عجلت میں جدا ہونے سے

ہیں بیک وقت کئی عشق سو معلوم نہیں
دل پریشاں ہے بھلا کس کے خفا ہونے سے

اتنا کافی ہے مری رہ گئی ہے بات یہاں
سر تو جاتا ہے نا مٹی میں انا ہونے سے

دل بھی مل جائیں تو ہمسائیگی رشتہ ہے میاں
ورنہ کیا فرق پڑے گھر کے ملا ہونے سے

مجھ سے پہلے تھے ابھی کتنے مناظر اوجھل
کتنے الفاظ تھے محروم صدا ہونے سے

Comments

- Advertisement -