راجیندر منچندا بانی کو اردو شاعری میں ان کے جدید لب و لہجے اور توانا غزل کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
1932 کو ملتان میں پیدا ہونے والے بانیؔ کا خاندان تقسیمِ ہند کے بعد بھارت ہجرت کر گیا جہاں 1981 میں اس شاعر کی زندگی کا سفر تمام ہوا۔
بانیؔ نے پنجاب یونیورسٹی سے اقتصادیات کے مضمون میں ماسٹر کیا اور تدریس کا پیشہ اپنایا۔ ان کے تین شعری مجموعے منظرِ عام پر آئے جن کے نام حرفِ معتبر، حسابِ رنگ اور شفقِ شجر ہیں۔
راجیندر منچندا بانیؔ کی ایک غزل ملاحظہ کیجیے۔
غزل
خط کوئی پیار بھرا لکھ دینا
مشورہ لکھنا، دعا لکھ دینا
کوئی دیوار شکستہ ہی سہی
اس پہ تم نام مرا لکھ دینا
کتنا سادہ تھا وہ امکاں کا نشہ
ایک جھونکے کو ہوا لکھ دینا
کچھ تو آکاش میں تصویر سا ہے
مسکرا دے تو خدا لکھ دینا
برگِ آخر نے کہا لہرا کے
مجھے موسم کی انا لکھ دینا
ہاتھ لہرانا ہوا میں اس کا
اور پیغامِ حنا لکھ دینا
سبز کو سبز نہ لکھنا بانیؔ
فصل لکھ دینا فضا لکھ دینا