تازہ ترین

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

دیواروں‌ سے باتیں‌ کرنا اچھا لگتا ہے!

قیصر الجعفری کی وجہِ شہرت شاعری ہے، ان کا تعلق بھارت سے تھا، جہاں‌ وہ ممبئی میں‌ رہے، بسے اور زندگی تمام کی۔

بھارت کے معروف گائیکوں‌ نے قیصر الجعفری کا کلام گایا اور وہ بہت مقبول ہوا۔ مشاعروں‌ میں‌ بھی باذوق اور سنجیدہ قارئین نے انھیں‌ ہمیشہ سراہا اور بے حد عزت دی۔

اس شاعر کی پیشِ نظر غزل بھی اپنے وقت میں‌ بہت مقبول ہوئی، اسے مشہور گائیک پنکج ادھاس نے گایا تھا۔

یہ وہ کلام ہے جو خاص طور پر 80 کی دہائی کے باذوق سامعین کی یادوں‌ میں‌ آج بھی زندہ ہے اور وہ اسے سننا اور گنگنانا پسند کرتے ہیں۔

غزل کے مطلع کا پہلا مصرع یوں‌ بھی پڑھا جاتا ہے: "دیواروں‌ سے باتیں‌ کرنا اچھا لگتا ہے”

قیصرُ الجعفری کی یہ غزل پڑھیے۔

دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے
ہم بھی پاگل ہو جائیں گے ایسا لگتا ہے

کتنے دنوں کے پیاسے ہوں گے یارو سوچو تو
شبنم کا قطرہ بھی جن کو دریا لگتا ہے

آنکھوں کو بھی لے ڈوبا یہ دل کا پاگل پن
آتے جاتے جو ملتا ہے تم سا لگتا ہے

اس بستی میں کون ہمارے آنسو پونچھے گا
جو ملتا ہے اس کا دامن بھیگا لگتا ہے

دنیا بھر کی یادیں ہم سے ملنے آتی ہیں
شام ڈھلے اس سونے گھر میں میلہ لگتا ہے

کس کو پتھر ماروں قیصرؔ کون پرایا ہے
شیش محل میں اک اک چہرا اپنا لگتا ہے

Comments

- Advertisement -