قیصر الجعفری کی وجہِ شہرت شاعری ہے، ان کا تعلق بھارت سے تھا، جہاں وہ ممبئی میں رہے، بسے اور زندگی تمام کی۔
بھارت کے معروف گائیکوں نے قیصر الجعفری کا کلام گایا اور وہ بہت مقبول ہوا۔ مشاعروں میں بھی باذوق اور سنجیدہ قارئین نے انھیں ہمیشہ سراہا اور بے حد عزت دی۔
اس شاعر کی پیشِ نظر غزل بھی اپنے وقت میں بہت مقبول ہوئی، اسے مشہور گائیک پنکج ادھاس نے گایا تھا۔
یہ وہ کلام ہے جو خاص طور پر 80 کی دہائی کے باذوق سامعین کی یادوں میں آج بھی زندہ ہے اور وہ اسے سننا اور گنگنانا پسند کرتے ہیں۔
غزل کے مطلع کا پہلا مصرع یوں بھی پڑھا جاتا ہے: "دیواروں سے باتیں کرنا اچھا لگتا ہے”
قیصرُ الجعفری کی یہ غزل پڑھیے۔
دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے
ہم بھی پاگل ہو جائیں گے ایسا لگتا ہے
کتنے دنوں کے پیاسے ہوں گے یارو سوچو تو
شبنم کا قطرہ بھی جن کو دریا لگتا ہے
آنکھوں کو بھی لے ڈوبا یہ دل کا پاگل پن
آتے جاتے جو ملتا ہے تم سا لگتا ہے
اس بستی میں کون ہمارے آنسو پونچھے گا
جو ملتا ہے اس کا دامن بھیگا لگتا ہے
دنیا بھر کی یادیں ہم سے ملنے آتی ہیں
شام ڈھلے اس سونے گھر میں میلہ لگتا ہے
کس کو پتھر ماروں قیصرؔ کون پرایا ہے
شیش محل میں اک اک چہرا اپنا لگتا ہے