تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

تم نے مٹی کے عوض بھی مجھے مہنگا بیچا (شاعری)

غزل
پانی پانی کا مرا شور ذرا سا کم ہے
اور یہ لوگ سمجھتے ہیں یہ پیاسا کم ہے

تم نے مٹی کے عوض بھی مجھے مہنگا بیچا
کہ مرا مول تو اس شے سے بھی خاصا کم ہے

میں تو بادل کو ہی پانی کا غنی سمجھا تھا
آنکھ برسی تو کھلا اُس کا اثاثہ کم ہے

میں نے رکھا ہے ابھی دل کے ترازو پہ اسے
آپ کے درد کی نسبت یہ دلاسہ کم ہے

کچھ نہ کچھ درد کی رہتی ہے ملاوٹ مجھ میں
کہ کبھی بڑھ گیا ماسہ، کبھی ماسہ کم ہے

وقت نے جو ترے ہاتھوں میں دیا ہے عزمی
تیری اوقات زیادہ ہے، یہ کاسہ کم ہے

 

 

اس کلام کے خالق عزم الحسنین عزمی ہیں جن کا تعلق گجرات کے گاؤں ڈوڈے سے ہے، ان کی غزلیں مختلف اخبارات، رسائل اور ویب سائٹس پر شایع ہوتی رہتی ہیں

Comments

- Advertisement -