تازہ ترین

حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

اسلام آباد: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں...

دہشت گردوں، سرپرستوں اور سہولت کاروں کو بخشا نہیں جائے گا، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا...

مستونگ خودکش حملہ: سب کے پیچھے ’را‘ ملوث ہے، نگراں وزیر داخلہ

کوئٹہ: نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے دعویٰ کیا...

نگراں حکومت کے دور میں پہلی مرتبہ پٹرول اور ڈیزل سستا ہونے کا امکان

اسلام آباد: نگراں حکومت کے دور میں پہلی مرتبہ...

انسانوں کے بارے میں‌ بھوت پریت کیا رائے رکھتے ہیں؟

دنیا ترقّی کررہی ہے، تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہے۔ اور آج کا انسان خود کو پہلے سے زیادہ متمدن و مہذّب بتاتا ہے، دانا اور باشعور سمجھتا ہے۔

وہ رفتگاں کی طرح توہّم پرست بھی نہیں اور بھوت پریت پر یقین نہیں رکھتا، آج کے لوگ ایسے قصّوں کو من گھڑت کہتے ہیں اور ان کی نظر میں بھوت پریت خیالی باتیں ہیں، لیکن کیا بھوت بھی انسانوں کے بارے میں ایسا ہی سوچتے ہیں!

اردو ادب میں مختصر کہانی نئی نہیں۔ اسے شارٹ اسٹوری کہیے یا افسانچہ ہر شکل میں اسے وہ تخلیق کار میّسر آئے جنھوں نے اپنے تخیل کی قوّت اور زورِ قلم سے خوب کام لیا۔ یہاں ہم نام وَر فکشن نگار جوگندر پال کا ایک پُراثر افسانچہ آپ کی نذر کررہے ہیں جسے پڑھ کر شاید آپ جان سکیں گے کہ بھوت پریت انسانوں کو کیا سمجھتے ہیں۔

افسانچہ ملاحظہ کیجیے۔

چند بھوت حسبِ معمول اپنی اپنی قبر سے نکل کر چاندنی رات میں گپیں ہانکنے کے لیے کھلے میدان میں اکٹھا ہو کر بیٹھ گئے اور بحث کرنے لگے کہ کیا واقعی بھوت ہوتے ہیں!

’’نہیں،‘‘ ایک نے ہنس کر کہا،’’سب من گھڑت باتیں ہیں۔‘‘

ایک اور بولا، ’’کسی بھی بھوت کو علم نہیں ہوتا کہ وہی بھوت ہے۔‘‘

اسی اثنا میں ایک اور نے ایک جھاڑی کی طرف اشارہ کر کے خوف زدہ آواز میں کہا، ’’وہ دیکھو!‘‘

جھاڑی کے پیچھے ایک غریب آدمی بڑے انہماک سے لکڑیاں کاٹ رہا تھا۔

’’ہاں، وہی۔۔۔‘‘ اور سارے بھوت بے اختیار چیخیں مارتے ہوئے اپنی اپنی قبر کی طرف دوڑے۔

Comments

- Advertisement -