تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

ٹوٹا ہوا ایک گلاس اور بھروسا…

ایک پسماندہ ملک کا نوجوان حصولِ تعلیم کے لیے برطانیہ میں مقیم تھا اور کسی انگریز کے گھر کا ایک کمرہ کرائے پر لیا ہوا تھا۔

مالک مکان اپنی بیوی اور ایک چھوٹے بچے کے ساتھ رہتا تھا۔ دو برسوں کے دوران وہ ایک دوسرے پر کسی حد تک اعتبار اور بھروسا کرنے لگے تھے۔

ان کا بچہ اس نوجوان کے ساتھ خاصا مانوس ہو چکا تھا اور اس دس سالہ بچے نے اسی نوجوان سے سائیکل چلانا سیکھا تھا، وہ اکثر اس نوجوان کے ساتھ کھیلتا تھا۔

ایک روز انگریز میاں بیوی کسی ضروری کام سے گھر سے باہر جا رہے تھے اور کسی وجہ سے بچے کو ساتھ نہیں لے جاسکتے تھے۔ انھوں نے اس نوجوان سے درخواست کی کہ وہ دو گھنٹے کے لیے بچے کے ساتھ ان کے گھر میں رہے۔ نوجوان نے فورا ہامی بھرلی اور اس کے والدین مطئمن ہو کر اپنے کام سے نکل گئے۔

بچہ گھر میں بھاگتا دوڑتا اور اپنے کھلونوں سے کھیلتا رہا۔ نوجوان اپنی کتابیں ساتھ لایا تھا، وہ وہاں پڑھنے بیٹھ گیا۔ ایک گھنٹا گزر چکا تھا کہ اچان ک کچن سے کسی برتن کے ٹوٹنے کی آواز آئی جس پر وہ نوجوان جلدی سے کچن میں گیا۔ اس نے دیکھا کہ شیشے کا ایک گلاس زمین پر گرا ہوا ہے اور کانچ کے ٹکڑے بکھرے ہوئے ہیں۔

بچے نے گھبرائے ہوئے لہجے میں بتایا کہ وہ پانی پی رہا تھا اور اچانک گلاس اس کے ہاتھ سے پھسل کر زمین پر جا گرا۔ بچہ اب بھی اپنی جگہ سہما ہوا کھڑا تھا۔

نوجوان نے اسے تسلی دی اور کہا کہ تم پریشان کیوں ہو؟ ایسا ہو جاتا ہے، اگر تم والدین کے غصے سے ڈر رہے ہو تو کہہ دیناکہ گلاس انکل سے ٹوٹ گیا تھا، وہ تمھیں کچھ نہیں‌ کہیں گے۔ بچے نے اسے دیکھا، مگر کہا کچھ نہیں۔ نوجوان نے گلاس کے ٹکڑے اٹھائے اور اچھی طرح فرش صاف کرنے کے بعد دوبارہ اپنی کتابوں میں گم ہو گیا۔ بچہ بھی اب کھیل کود میں مصروف تھا۔ تھوڑی دیر بعد اس کے والدین لوٹ آئے اور نوجوان واپس اپنے کمرے میں آگیا۔

گلاس کا ٹوٹنا ایک معمولی واقعہ تھا اور چند گھنٹوں بعد نوجوان کے ذہن سے یہ بات محو ہوچکی تھی۔ یہ نوجوان اچھے اخلاق کا مالک، سلجھا ہوا اور بہت مہذب تھا، مگر اس کا تعلق نظم و ضبط، شعور و آگاہی رکھنے والے اور تہذیب یافتہ ملک سے نہ تھا اور یہی وجہ تھی اس نے چند بنیادی باتوں کو نظرانداز کر دیا تھا۔

ادھر بچے کی ماں نے کچن میں کام کے دوران ڈسٹ بن میں‌ کانچ کے ٹکڑے دیکھے تو اس سے سوال کیا، بچے نے اسے وہی بتایا جو اس نوجوان نے کہا تھا، لیکن ماں بھانپ گئی کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے۔ اس کے سختی سے پوچھنے پر بچے نے سچ بتا دیا اور یہ بھی کہ انکل نے اسے جھوٹ بولنے کو کہا تھا۔

اگلی صبح کمرے کے دروازے پر دستک ہوئی، نوجوان نے دروازہ کھولا تو وہاں بچے کے والدین کھڑے تھے۔ انھوں نے رسما حال احوال پوچھا اور پھر بچے کی ماں نے کہا۔

مجھے افسوس ہے کہ آپ نے ہمارے بچے کو گلاس ٹوٹنے پر جھوٹ بولنے کی ترغیب دی، اس سے آپ نے ہماری نظروں میں اپنا وقار خراب کر لیا ہے، ہم کسی بھی معمولی بات پر اپنے بچے سے یوں جھوٹ نہیں بولتے اور نہ ہی اسے جھوٹ بولنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ جلد از جلد اپنے لیے دوسری رہائش گاہ ڈھونڈ لیجیے۔ اب ہم آپ کو مزید ساتھ نہیں‌ رکھ سکتے۔

(یہ واقعہ اصلاح اور کردار سازی، سچ بولنے کی اہمیت، افادیت اور اس کی ترغیب دلاتا ہے، جس کا ماخذ سماجی روابط کی مختلف ویب سائٹس ہیں)

Comments

- Advertisement -