تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

آدمی کا مرتبہ

ایک بادشاہ کے کئی بیٹے تھے۔ اُن میں ایک کوتاہ قد اور معمولی شکل و صورت کا تھا اور اس وجہ سے اسے اپنے باپ کی ویسی توجہ اور شفقت حاصل نہ تھی جیسی اس کے دوسرے بھائیوں کو حاصل تھی۔

ایک دن بادشاہ نے اس پر نظرِ حقارت ڈالی تو شہزادے کا دل بے قرار ہو گیا۔ اس نے اپنے باپ سے کہا۔ بے شک انسان کی شکل صورت بھی لائقِ توجہ ہوتی ہے لیکن سچ یہ ہے کہ انسانیت کا اصلی جوہر انسان کی ذاتی خوبیاں اور حسنِ سیرت ہے۔

آدمیت سے ہے بالا آدمی کا مرتبہ
پست ہمّت یہ نہ ہو گو پست قامت ہو تو ہو

اے والد محترم، حقیر جان کر مجھے نظر انداز نہ فرمائیے بلکہ میری ان خوبیوں پر نظر ڈالیے جو اللہ پاک نے مجھے بخشی ہیں۔ اپنے بھائیوں کے مقابلے میں بیشک میں کم رو اور پست قامت ہوں، لیکن خدا نے اپنے خاص فضل سے مجھے شجاعت کا جوہر بخشا ہے۔ دشمن مقابلے پر آئے تو اس پر شیر کی طرح جھپٹتا ہوں اور اس وقت تک میدانِ جنگ سے باہر قدم نہیں نکالتا جب تک دشمن کو بالکل تباہ نہ کر دوں۔

بادشاہ نے اپنے بیٹے کی ان باتوں پر غور کرنے کی ضرورت محسوس نہ کی۔ وہ یوں مسکرایا جیسے کسی نادان کی بات سن کر مسکراتے ہیں۔ اس کے بھائیوں نے کھلم کھلا اس کا مذاق اڑایا۔

خیر بات آئی گئی۔ یہ شہزادہ پہلے کی طرح زندگی گزارتا رہا۔ لیکن پھر کرنا خدا کا کیا ہوا کہ طاقت ور پڑوسی بادشاہ نے اس کے ملک پر حملہ کر دیا۔ عیش و عشرت میں زندگی گزارنے والے شہزادے تو اس فکر میں پڑ گئے کہ اب ان کی جانیں کس طرح بچیں گی۔ لیکن چھوٹے قد والا شہزادہ اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر دشمن کے لشکر میں جا گھسا اور اپنی تیز تلوار سے کتنے ہی سپاہیوں کو قتل کر دیا۔ بادشاہ کو اس کی شجاعت کا حال معلوم ہوا تو اس کا بھی حوصلہ بڑھا اور وہ مقابلے کے لیے نکلا۔ بیان کیا جاتا ہے کہ حملہ کرنے والے بادشاہ کے سپاہیوں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ گھمسان کی لڑائی شروع ہونے کے بعد دشمن کا دباؤ بڑھنے لگا اور بادشاہ کی فوج کے سپاہی اپنی صفیں توڑ کر بھاگنے لگے شہزادے نے یہ حالت دیکھی تو وہ گھوڑا بڑھا کر آگے آیا اور بھاگنے والوں کو غیرت دلائی بہادرو! ہمت سے کام لو دشمن کا خاتمہ کر دو۔ یاد رکھو! میدان جنگ سے بھاگنے والے مرد کہلانے کے حق دار نہیں۔ انھیں عورتوں کا لباس پہن کر گھروں میں بیٹھ جانا چاہیے۔”

شہزادے کی تقریر سن کر بھاگتے ہوئے سپاہی پلٹ آئے اور غصے میں بھر کر انھوں نے ایسا زور دار حملہ کیا کہ دشمن فوج میدان جنگ سے فرار ہونے پر مجبور ہو گئی۔ بادشاہ اپنے بیٹے کی بہادری دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ اس نے اس کی خوب تعریف کی اور اعلان کر دیا کہ ہمارے بعد ہمارا یہی بیٹا تاج اور تخت کا ملک ہو گا۔ شہزادے کے دلی عہد بن جانے کی سب کو خوشی ہوئی لیکن اس کے بھائی حسدکی آگ میں جلنے لگے۔ اور انھوں نے اس کی زندگی کا خاتمہ کر دینے کا فیصلہ کر لیا۔

یہ فیصلہ کرنے کے بعد انھوں نے بہادر شہزادے کی دعوت کی اور کھانے میں زہر ملا دیا۔ اتفاق سے یہ بات شہزادی کو معلوم ہو گئی۔ جب شہزادہ کھانا کھانے لگا تو شہزادی نے زور سے کھڑکی بند کر کے یہ اشارہ دیا کہ یہ کھانا ہرگز نہ کھائے۔ شہزادہ اس کا اشارہ سمجھ گیا اور کھانے سے ہاتھ کھینچ لیا اور اپنے حاسد بھائیوں سے کہا، مجھے یہ عزت میری خوبیوں کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔ اگر میں مر بھی جاؤں تو تم میری جگہ نہ لے سکو گے کیونکہ تمھارے اندر کوئی بھلائی نہیں۔ اگر ہما دنیا سے نابود بھی ہو جائے پھر بھی کوئی الّو کے سائے کو پسند نہ کرے گا۔

بادشاہ کو اس بات پتا چلا تو اس نے حاسد شہزادوں کو بہت ڈانٹا اور پھر اس فساد کو ختم کرنے کے لیے، جو سلطنت کی وجہ سے ان بھائیوں کے درمیان پیدا ہو گیا تھا، یہ تدبیر کی کہ ریاست کو ان کی تعداد کے مطابق تقسیم کرکے شہزادوں کو ایک ایک ریاست کا مالک بنا دیا۔ بہادر شہزادے نے اس فیصلے کو دل سے قبول کر لیا۔

(از قدیم حکایات، مترجم نامعلوم)

Comments

- Advertisement -