تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

دِلَدّر دُور ہو گئے!

مولانا سید مودودی کی شخصیت اور ان کے کارنامے کسی سند یا تعارف کے محتاج نہیں۔

ان کے مختلف مضامین، خطوط، عربی سے اردو تراجم ان کی زبان و بیان پر گرفت اور وسیع مطالعہ کا ثبوت ہیں۔

ادبی تذکروں میں مولانا مودودی اور مشہور شاعر ماہر القادری سے متعلق ایک واقعہ پڑھنے کو ملتا ہے۔

اس واقعے کا لطف اٹھانے سے پہلے یہ جان لیجیے کہ لفظ دِلدّر کیا ہے؟

اس کا مطلب افلاس، تنگ دستی ہے اور اکثر یہ لفط نحوست کے لیے بھی استعمال ہوا ہے۔

یہ لفط سنسکرت زبان سے ماخوذ اور اسم ہے۔ اسے اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال کیا گیا ہے۔

’’دِلَدّر دور ہونا‘‘ محاورے کے طور پر ہمارے ہاں بولا جاتا ہے، لیکن سید مودودی نے اسے ’’دِلَدّر پار ہو گئے‘‘ لکھا ہے۔

ایک بار ماہر القادری نے مولانا مودودی کی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ حضرت لغت میں تو اسے ’’دِلَدّر دور ہونا‘‘ لکھا گیا ہے، مگر آپ نے اس طرح برتا ہے۔ اس پر مولانا نے اطمینان سے جواب دیا،

’’لغت میں تصحیح کر لیں۔‘‘

Comments

- Advertisement -