تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

غلط فہمی

کنہیا لال کپور اردو زبان کے ان مزاح نگاروں میں شامل ہیں جن کا قلم نثر اور نظم دونوں اصناف میں متحرک رہا۔
وہ ایک طرف اپنے مضامین میں سماجی ناہم واریوں، طبقاتی کشمکش اور انسانی رویّوں پر شگفتہ اور شوخ انداز میں قلم اٹھاتے ہیں تو دوسری طرف طنز و مزاح سے بھرپور نظمیں اور پیروڈی سے قارئین کی توجہ حاصل کر لتیے ہیں۔ ان کی تخلیقات سادہ اور عام فہم ہیں۔ طنز و مزاح کے ساتھ ان کی تحاریر میں تعمیر و اصلاح کا پہلو نمایاں ہے۔

کنہیا لال کپور نے 1910ء میں لائل پور (فیصل آباد) میں آنکھ کھولی۔ تقسیم کے بعد ہندوستان چلے گئے جہاں درس و تدریس کے شعبے میں خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ مختلف اخبار اور ادبی جرائد کے لیے طنز و مزاح لکھا۔ ان کی متعدد کتابیں منظرِعام پر آئیں جن میں بال و پَر، گستاخیاں، نازک خیالیاں، سنگ و خشت، نرم گرم مشہور ہیں۔ 1980 کنہیا لال کپور کی زندگی کا آخری سال ثابت ہوا۔

ان سے منسوب دو لطائف آپ کی ذوقِ شگفتہ کی نذر ہیں۔

کنہیا لال کپور نہایت نحیف اور دبلے پتلے تھے۔ ایک انگریز خاتون جو ادب کا ذوق رکھتی تھیں جب کنہیا لال کپور سے ملیں تو انھیں دیکھ کر کہنے لگیں۔
کپور صاحب! آپ سوئی کی طرح پتلے ہیں۔
کنہیا لال کپور نے مسکراتے ہوئے نہایت انکساری سے کہا۔
آپ کو غلط فہمی ہوئی محترمہ، بعض سوئیاں مجھ سے بھی موٹی ہوتی ہیں۔

ایک اور واقعہ کچھ یوں بیان کیا جاتا ہے۔
ایک مرتبہ کنہیا لال کپور کسی شخص سے الجھ گئے۔ بات بڑھی تو برہم ہوتے ہوئے بولے۔
میں تو آپ کو شریف آدمی سمجھا تھا۔
میں بھی آپ کو شریف آدمی سمجھا تھا۔ اس شخص نے بھی برہم ہو کر سوچے سمجھے بغیر کہہ دیا۔
اس پر کنہیا لال نے نہایت سنجیدگی اور کمال عجز کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا۔
تو حضور آپ ٹھیک سمجھے، غلط فہمی تو مجھی کو ہوئی تھی۔

Comments

- Advertisement -