تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

بات بات پر اڑنے اور لڑنے والا ادیب

منٹو کی باتیں بڑی دل چسپ ہوتی تھیں۔ انھیں ہمیشہ یہ احساس رہتا تھا کہ میں ہی سب سے اچھا لکھنے والا ہوں، اس لیے وہ اپنے آگے کسی کو گردانتے نہ تھے۔

ذرا کسی نے دُون کی لی اور منٹو نے اڑ لگایا، خرابیِ صحّت کی وجہ سے منٹو کی طبیعت کچھ چڑچڑی ہو گئی تھی۔ مزاج میں سہار بالکل نہیں رہی تھی۔ بات بات پر اڑنے اور لڑنے لگتے تھے جو لوگ ان کے مزاج کو سمجھ گئے تھے، وہ ان سے بات کرنے میں احتیاط برتا کرتے تھے۔

اُن کا مرض بقول ان کے کسی ڈاکٹر سے تشخیص نہ ہو سکا۔ کوئی کہتا دق ہے، کوئی کہتا معدے کی خرابی ہے، کوئی کہتا جگر کا فعل کم ہو گیا ہے، اور ایک ستم ظریف نے کہا کہ تمہارا پیٹ چھوٹا ہے اور انتٹریاں بڑی ہیں، مگر منٹو ان سب بیماریوں سے بے پروا ہو کر ساری بد پرہیزیاں کرتا رہا۔

منٹو کی زبان پر ’’فراڈ‘‘ کا لفظ بہت چڑھا ہوا تھا۔ میرا جی کے ہاتھ میں دو لوہے کے گولے رہتے تھے۔ میں نے ان سے پوچھا، ان کا مصرف کیا ہے؟ منٹو نے کہا، فراڈ ہے۔ میرا جی نے سیویوں کے مزعفر میں سالن ڈال کر کھانا شروع کر دیا۔ میں نے کہا یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟ منٹو نے کہا ’’فراڈ‘‘۔ اوپندر ناتھ اشکؔ نے کوئی چیز لکھی، منٹو نے کہا فراڈ ہے۔ اُس نے کچھ چیں چیں کی تو کہا ’’تُو خود ایک فراڈ ہے۔‘‘

("سعادت حسن منٹو کی یاد میں” از شاہد احمد دہلوی)

Comments

- Advertisement -