تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

میں سمجھا یہ کوئی پہلوان ہیں…!

نصر ﷲ خاں کا حلقۂ احباب وسیع اور ان کے شناسا بہت تھے۔ پاک و ہند کے مختلف شہروں میں ان کے دوست احباب اور ملنے والے موجود تھے جن میں ادیب، شاعر، صحافی اور فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والی شخصیات شامل تھیں۔

نصر اللہ خاں نے کئی معروف شخصیات کو بہت قریب سے دیکھا، جن کے خاکے 1948 میں شایع ہونے والی ان کی کتاب ’’کیا قافلہ جاتا ہے‘‘ میں شامل ہیں۔

نصر ﷲ خاں ایک ادیب، صحافی اور کالم نویس کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں، ان کے لکھے ہوئے خاکوں میں مولانا عبد السلام نیازی کی جھلک کچھ یوں ملتی ہے۔

"مولانا عبدالسلام نیازی کو میں نے پہلی مرتبہ حکیم نصیر میاں کے دیوان خانے میں دیکھا تو سمجھا، یہ کوئی پہلوان ہیں۔ سَر گھٹا ہوا، چار ابرو کا صفایا، سَر پر چوٹی ہوتی اور دھوتی باندھے ہوتے تو متھرا کے چوبے معلوم ہوتے، شاہ نظام الدین حسن بریلویؒ کے مرید تھے۔”

"جن لوگوں نے مولانا کا ناریل چٹختے دیکھا ہے، ان کا کہنا ہے کہ مولانا کا جلال دیکھنے کا ہوتا تھا۔ اپنے حریفوں پر ایسا گرجتے برستے تھے کہ اللہ کی پناہ، گالیاں دینے پر آتے تو ان گالیوں میں بھی علمی و ادبی رنگ جھلکتا۔ وہ عالموں میں عالم تھے، رندوں میں رند، پابند شرع اور عابد شب زندہ دار تھے۔

مولانا بڑے طباع اور حاضر جواب تھے۔ جملہ ایسا چست کرتے کہ سبحان اللہ!”

(کتاب ”کیا قافلہ جاتا ہے“ سے ایک ورق)

Comments

- Advertisement -