تازہ ترین

عرب کی شاعری میں‌ حیوانات اور نباتات کا تذکرہ

ایک مشہور مقولہ ہے کہ ’’الشعرُ دیوان العرب۔‘‘ یعنی عرب کی شاعری عرب کا دفتر ہے۔ دفتر کے لفظ سے یہ مراد ہے کہ اس میں عرب کا جغرافیہ، عرب کی تاریخ، عرب کا تمدن، عرب کا طریقہ معاشرت، عرب کے خیالات و توہمات، عرب کی ملکی اور قومی خصوصیات سب کچھ ہے۔ اگر کوئی شخص عرب کی شاعری کا مطالعہ کرے تو کوئی بات عرب اور اہلِ عرب کے متعلق ایسی نہیں ہے جو اس میں نہ مل سکے۔

حیوانات میں عرب کے اونٹ اور گھوڑے خاص کر مشہور ہیں۔ ان کی سیکڑوں نسلیں تھیں۔ ان دو جانوروں کا ذکر عرب کی شاعری میں کثرت سے آیا ہے۔ ان کے علاوہ جن جانوروں کے نام لیے گئے ہیں وہ حسب ذیل ہیں:

کتّا جس سے پہرے اور شکار کا کام لیا جاتا تھا۔ کبوتر، فاختہ، قمری، ان کا ذکر عاشقانہ شاعری میں بہت آتا ہے۔ شیر، بھیڑیا، گورخر، لومڑی، نیل گائے، شتر مرغ، بکری، چیتا، گرگٹ، کفتار، عقاب، بازاتو، گد، شکرا، لوا، ہد ہد، شہد کی مکھی، ٹڈی، چمگادڑ، مینڈک، مچھلی، چیونٹیاں، چوہا، بلّی وغیرہ۔

ایک چھوٹے سے جانور کا ذکر بھی آتا ہے جس کو جد جد کہتے تھے اور جو چمڑا کاٹ کر کھاتا تھا۔ نباتات میں سب سے زیادہ کھجور کا ذکر آتا ہے۔ اس کے علاوہ جن جنگلی درختوں کا نام لیا گیا ہے، وہ حسبِ ذیل ہے:

ببول، جھاؤ پیلو، تھور، جانڈ آکھی، ارنڈ، کھمبی، اندراین وغیرہ۔ کنبھل، بشام، طلح، سیال، عرفنج، اصحل خاص عرب کے درخت ہیں۔ شیزی ایک آبنوس جیسے درخت کی لکڑی تھی، جس کے بڑے بڑے پیالے بنائے جاتے تھے۔ مرار ایک نہایت کڑوی گھاس کا نام تھا۔ بنعہ ایک درخت تھا، جس کی لکڑی کمانوں کے لیے موزوں تھی۔ حرم بھی ایک ایسے ہی درخت کا نام تھا۔ درختِ تنوم پر سانپ لپٹے رہتے تھے، پھولوں میں گلاب، سنبل، اعرار خیری، بابونہ، چمبیلی اور بنفشہ کا ذکر اکثر آیا ہے۔

اند اور بان دو نازک درخت ہیں، جن کا نام عاشقانہ شاعری میں بار بار لیا جاتا ہے۔ ورس ایک گھانس کا نام ہے جو رنگنے کے کام میں آتی تھی۔ مہندی کا بھی نام لیا گیا ہے۔ کالی مرچیں شراب میں ڈالی جاتی تھیں تاکہ نشہ تیز ہو۔ میوؤں میں انگور اور انار کا بھی ذکر آیا ہے۔

(معروف مضمون نگار، مترجم اور مدیر سیّد وحید الدّین سلیم کے قلم سے)

Comments

- Advertisement -