واشنگٹن: امریکا نے بھارت کو 24 آبدوز شکن ہیلی کاپٹروں کی فروخت کی منظوری دے دی۔بھارت نے گزشتہ سال ان ہیلی کاپٹروں کی خریدنے کی درخواست کی تھی جس کو امریکا نے منظورکرلیا ہے۔
بھارتی ٹی وی کے مطابق ایم ایچ 60 آر ہیلی کاپٹروں کی مالیت تین کھرب 65 کروڑ روپے ہے۔امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کا تیارکردہ یہ ہیلی کاپٹر آبدوزوں کو نشانہ بنانے کے علاوہ بحری جہازوں کو ناک آوٹ کرنے، سرچ اور ریسکیو آپریشنز میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ بھارت انھیں برطانوی ساختہ سی کنگ ہیلی کاپٹروں کی جگہ استعمال کرے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہناتھا کہ مجوزہ فروخت امریکی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی میں مدد دے گی، اس سے امریکا بھارت اسٹریٹجک تعلقات کو مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہیلی کاپٹروں کی فروخت سے دفاعی شراکت دار کی سیکورٹی میں بہتری آئے گی اور بھارت ہمارا اہم دفاعی شراکت دار ہے۔
یاد رہے کہ سرد جنگ کے زمانے میں بھارت نے امریکا سے اپنے تعلقات ایک محتاط فاصلے پر رکھے تھے تاہم بعد میں خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ کے سبب دونوں ممالک دفاعی معاملات میں ایک دوسرے کے انتہائی قریب آگئے۔
خیال رہے کہ چین خطے میں کئی اہم نیول پراجیکٹس پر کام کررہا ہے جن میں سب سے اہم پاکستان کا گوادر پورٹ ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی اور گوادر پورٹ کے تناظر میں امریکا کا یہ فیصلہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں سرد مہری کا باعث بن سکتا ہے۔
امریکا اس وقت افغانستان سے انخلا کے لیے افغان طالبان سے پاکستان کی وساطت سے مذاکرات کررہا ہے اور پاکستان ان مذاکرات میں مرکزی کردار ادا کررہا ہے ، ایسے میں امریکا کا یہ عمل خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
ایم ایچ 60 آر ہیلی کاپٹر کا عوامی نام رومیو ہے اور یہ بھارتی نیوی کے پاس موجود سال خوردہ برطانوی ساختہ سی کنگ ہیلی کاپٹروں کا متبادل بنے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے ٹیلی فونک رابطے میں خطے میں کشیدگی کے خاتمے سے متعلق امریکی کردار پر گفتگو کی تھی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ امریکا،پاک بھارت مذاکرات کے آغاز کے لئے کردار ادا کرے۔
دونوں رہنماؤں نے افغان امن عمل پر تعاون جاری رکھنے پراتفاق کیا تھا، افغان امن عمل میں پاکستان کی طرف سےسہولت کاری پربھی گفتگو ہوئی۔ فریقین کا افغان امن عمل پر اب تک ہونے والی پیش رفت کا تبادلہ کرنے پراتفاق ہوا۔
شاہ محمود قریشی نے امریکی، پاکستانی قیادت کے روابط کے فروغ پرزور دیتے ہوئے انٹراا فغان مذاکرات کو مفاہمتی عمل کا اہم جزو ٹھہرایا۔