تازہ ترین

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

روس یوکرائن کشیدگی: امریکا اور اتحادیوں‌ نے متعدد روسی شہریوں و کمپنیوں پر پابندی لگادی

ماسکو : یوکرائن کے خلاف روسی جارحیت پر رد عمل دیتے ہوئے امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں نے روسی شہریوں اور کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کردیں۔

تفصیلات کے مطابق یوکرائن کے خلاف روس کی بڑھتی ہوئی جارحیت خلاف امریکا اور اتحادیوں نے روس کے ایک درجن سے زائد افراد اور اداروں پر پابندی لگائی ہے۔

امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ مذکورہ پابندی ان افراد اور اداروں پر لگائی گئی ہے جنہوں نے یوکرائنی جنگی جہاز پر حملے میں کردار ادا کیا تھا۔

امریکی حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا ہے کہ روسی حکام یوکرائن کے علیحدگی پسند افراد کی حمایت و معاونت کررہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا، یورپی ممالک اور کینیڈا کی جانب سے روسی محکمہ دفاع کے 4 افسران سمیت اعلیٰ عہدوں پر فائز 6 افسران پر قدغن لگائی گئی ہے جبکہ کریما میں تعمیراتی کام کرنے والی کمپنیوں اور روسی توانائی کی کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرائن میں جاری کشیدگی میں مذکورہ اقدامات کے باعث مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ روسی حکام یوکرائنی بحریہ کے گرفتار افراد کو واپس یوکرائن کے حوالے کریں۔

مزید پڑھیں : روس یوکرائن کشیدگی کے بادل جی 20 اجلاس پر بھی منڈلانے لگے

یوکرائن نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں مارشل لاء لگادیا

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرائن کے درمیان 2014 سے جاری کشیدگی کے باعث اب تک دس ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

خیال رہے کہ روس اور یوکرائن کے درمیان تنازع اس وقت پیدا ہوا روس نے کیراج پورٹ پر 3 یوکرائینی بحری جنگی کشتیوں پر فائرنگ کرکے 6 اہلکاروں کو زخمی کردیا تھا اور تاحال یوکرائن کے بحری جہاز اور عملہ روس کے قبضے میں ہے۔

Comments

- Advertisement -