کراچی : بینکوں کے درمیان لین دین میں ڈالرکی قیمت میں پھر اضافہ دیکھنے میں آیا اور ڈالر3روپے مہنگا ہو گیا اور 110 روپے تک میں فروخت ہوا۔
تفصیلات کے مطابق انٹر بینک میں پاکستانی روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر مین اضافے کا سلسلہ جاری ہے، کاروباری ہفتے کےآغاز پر ہی روپیہ لڑکھڑا گیا، ٹریڈنگ کے آغاز پر ڈالر تین روپے اضافے کے ساتھ ایک سو دس روپے تک میں فروخت ہوا۔
انٹربینک میں ڈالر107سے بڑھ کر110روپےمیں ٹریڈہوتادیکھا گیا، ڈالراس وقت 2روپے اضافےسے109 روپےمیں ٹریڈ ہورہا ہے۔
چیرمین فاریکس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے مداکلت نہیں کی تو ڈالر کی قمیت مزید بڑھ سکتی ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے روپے کی قدر میں کمی دراصل عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے دی گئی ہدایات کی وجہ سے ہے۔ نیٹ
کرنسی ڈیلز کا کہنا ہےکہ حکومت اور مرکزی بینک نے ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں۔
یاد رہے 3 روز قبل چند گھنٹوں میں ڈالر ایک سو دس روپے تک جا پہنچا تھا ، فروخت ہونے والا ڈالر ٹریڈنگ کے اختتام پرایک سو آٹھ روپے ستر پیسے کا ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں : اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک میں ڈالر 110 روپے تک جا پہنچا
روپے کی قدر میں گراوٹ پر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں تاہم آج کی گراوٹ مارکیٹ کی صورتحال کے مطابق ہے۔
کرنسی مارکیٹ ڈیلرز کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک معاملے کا فوری نوٹس لے اور حکومت روپیہ ڈی ویلیو کرنے سے متعلق پالیسی واضح کرے۔
دوسری جانب روپے کی قدر میں کمی سے ملک پر واجب الادا قرضوں میں ایک سوچھیاسی ارب روپے کا اضافہ ہوا، درآمدکنندگان کو اب ایک سو چھ ارب روپے زائد کی ادائیگی کرنا ہوگی اور اس سے درآمدی اشیا مزید مہنگی ہوجائیں گی۔
مزید پڑھیں : پاکستانی روپے کی قدر میں راتوں رات کمی، ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا
خیال رہے کہ رواں سال میں ایسا پہلی بار ایسا نہیں ہوا، جولائی میں بھی ایسا ہوا تھا، روپے کی قدر میں ایک دن میں تین فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا تھا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمی کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس کے بعد تحقیقاتی رپورٹ میں کسی کو روپے کی قدر میں کمی کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا گیا تھا جبکہ اسٹیٹ بینک نے تسلیم کیاکہ روپےکی قدرمیں کمی دراصل ایڈجسٹمنٹ تھی۔