کراچی : روپے کی قدر کو ایک اور دھچکا، ٹریڈنگ کے آغاز پر ڈالر کی قیمت 122 روپے کی بلند ترین سطح پر جاپہنچی تھی، جو بعد میں کم ہوکر 119.85 پیسے پر آگئی، معاشی ماہرین کے مطابق بیرونی ادائیگیوں کے باعث ڈالرکی قدر اضافہ ہوا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت اور اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدرگرادی ، انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر ایک دن میں 4روپے23 پیسے مہنگا ہوا،جس کے باعث آج انٹر بینک میں ڈالرکو122 روپے کی ریکارڈ سطح پر دیکھا گیا۔
کرنسی ڈیلرز کے مطابق انٹربینک میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلندترین سطح119 روپے85پیسے پر بند ہوا، 6 ماہ میں روپے کی قدر میں تیسری بار کمی دیکھنے میں آئی، زرمبادلہ ذخائر، ادائیگیوں کا دباؤ روپے کی قدر گرنے کی وجہ ہے۔
ڈیلرز کا کہنا ہے کہ بیل آؤٹ پیکج کیلئے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا منفی اثر دیکھا گیا، 10 سال سے ہر سال روپے کی قدر میں 5فیصد کمی آرہی ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ زرمبادلہ ذخائر میں ہوتی کمی اور بڑھتا ہوا غیر ملکی ادائیگیوں کا بوجھ ہے، پاکستان غیر ملکی ادائیگیوں کیلئے مسلسل قرض لے رہا۔
رواں ماہ میں بھی حکومت کو مختلف مالیاتی اداروں کو تین ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں، جن میں پچاس کروڑ ڈالر آئی ایم ایف کے بھی ہیں، پاکستان کو چین سے دو ارب ڈالر ملنے کی امید تھی جو تاحال حاصل نہیں ہوئے۔
رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں حکومت نے نو ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کا قرض لیا۔
ڈالر مہنگا ہونے کے باعث دیگر کرنسیوں کی قیمت بھی بڑھ گئی، یورو کی قیمت تین روپے پچھتر پیسے اضافے کے ساتھ ایک سو تینتالیس روپے ہوگئی۔
خیال رہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائرکم ترین سطح پر ہیں، پاکستان کے جاری کھاتوں کے خسارہ میں 50 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔