تازہ ترین

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

شمالی کوریا کی دھمکی پر ٹرمپ انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی

واشنگٹن: شمالی کوریا کی دھمکی پر ٹرمپ انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ملاقات کے لیے تاحال پر امید ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس سے کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کے ساتھ ملاقات کی منسوخی کی دھمکی کے باجود ملنے کے لیے تیار ہیں۔

خیال رہے کہ چند گھنٹے قبل شمالی کوریا نے غصے سے بھرا ایک بیان جاری کیا تھا کہ اگر امریکا جوہری ہتھیار ختم کرنے پر اصرار کرے گا تو طے شدہ ملاقات منسوخ بھی ہوسکتی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز کا کہنا تھا کہ اگر ملاقات ہوتی ہے تو صدر ٹرمپ اس کے لیے بالکل تیار ہیں تاہم اگر ملاقات نہیں ہوتی تو ہم زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم جاری رکھیں گے۔

ترجمان کے مطابق جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ ملاقات ہوپائے گی تو ان کا جواب تھا کہ ہم دیکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر اصرار کرے گا۔

ملاقات کے لیے فضا کیوں تبدیل ہوئی؟


واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کے مابین یہ اہم ترین ملاقات 12 جون کو ہو رہی ہے۔ کِم کی جانب سے جزیرہ نماے کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عزم کے بعد دونوں سربراہان کے درمیان ملاقات طے ہوئی تھی۔

شمالی کوریا کی امریکا کو صدر ٹرمپ سے ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی


شمالی کوریا کی میڈیا کے مطابق ملک کے اندر اس ملاقات کے حوالے سے بڑی توقعات وابستہ کی جارہی تھیں لیکن امریکا کی جانب سے حالیہ سخت ریمارکس کے بعد مایوسی پھیلی۔

شمالی کوریا کی جانب سے امریکی سیکورٹی ایڈوائزر جان بولٹن کے سلسلے میں باقاعدہ طور پر بے زاری کا اظہار کیا گیا ہے، جنھوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار تلف کرنے کے معاملے میں لیبیا ماڈل کو اپنانا چاہیے۔

لیبیا ماڈل کیا ہے؟


جان بولٹن نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ لیبیا ماڈل امریکا کے لیے جوہری ہتھیار تلف کرنے کا قابل قبول ماڈل ہے۔ اس بیان نے پیانگ یانگ کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ لیبیا کے کرنل قذافی اسی طرح جوہری پروگرام سے دست بردار ہوگئے تھے جس کے چند برس بعد باغیوں نے انھیں قتل کردیا تھا، جنھیں مغربی پشت پناہی حاصل تھی۔

شمالی کوریا کے شدید رد عمل کے بعد جان بولٹن نے ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کا امکان ابھی زندہ ہے اور ہم نہ صرف پُرامید ہیں بلکہ حقیقت پسندی کا مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔ دوسری طرف شمالی کوریا کی طرف سے نائب وزیر خارجہ کم کیگوان نے صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ اگر امریکا یک طرفہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر زور دے گا تو ہمیں مذاکرات میں کوئی دل چسپی نہیں ہوگی۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -