تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

صدر کی تبدیلی پر ہنگامہ آرائی کا خدشہ، امریکی فوج‌ کو تیار رہنے کا پیغام موصول

واشنگٹن: امریکا کے نومنتخب صدر جوبائیڈن کی تقریبِ حلف برداری کے دوران ممکنہ ہنگامہ آرائی کے پیش نظر امریکی فوجیوں کو تیار رہنے کی ہدایت کردی گئی۔

امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن کی تقریبِ حلف برداری 20 جنوری کو منعقد کی جائے گی جس میں سابقہ صدور اور دیگر اہم شخصیات کی شرکت کا امکان ہے۔

کرونا کی وجہ سے رواں سال اس تقریب کو مختصر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا مگر اب یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ٹرمپ کے حامی حلف برداری کے دوران ہنگامہ آرائی کرسکتے ہیں۔

امریکا کی فوجی قیادت نے فوجی اہلکاروں اور سروس ممبران کو ہنگامہ آرائی کے خدشات کے پیش نظر تحریری ہدایت نامہ جاری کردیا۔

فوجی اہلکاروں کو موصول ہونے والے ہدایت نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ ’فوج آئینی اور جمہوری عمل میں کسی صورت مداخلت نہیں کرسکتی البتہ کیپٹل ہل جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے سب کو تیار رہنا ہوگا‘۔

مزید پڑھیں: کیپیٹل ہل حملے میں ملوث افراد کو کتنی سزا ہوسکتی ہے؟ امریکی حکام نے بتا دیا

فوجی قیادت نے اہلکاروں کو کہا کہ آزادی اظہار رائے کسی کو تشدد کی اجازت نہیں دیتا، کیپٹل ہل میں 6 جنوری کو جو کچھ ہوا وہ غیر جمہوری اور مجرمانہ فعل تھا، اب جوبائیڈن بطور امریکی صدر 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھا رہے ہیں۔ ہدایت نامے میں اہلکاروں کو کہا گیا ہے کہ بطور سروس ممبر ہمیں قومی اقدار، نظریات اور اپنے ملک کے آئین کی حمایت اور دفاع کرنا ہے۔

امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق 6 جنوری کو کیپٹل ہل میں پیش آنے والے واقعے میں کچھ سابق فوجیوں کا بھی ہاتھ تھا، اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

امریکا کی سابق فوجی افسر اور سینیٹر ٹیمی ورتھ نے ایف بی آئی سے مطالبہ کیا کہ 6 جنوری کو ہنگامہ آرائی میں اگر کوئی سابق یا موجودہ فوجی افسر ہے تو اُن اہلکاروں کی نشاندہی کی جائے۔

Comments

- Advertisement -