تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

روسی میزائل سسٹم کے سبب امریکی وزارت خزانہ کا ترکی کی عملی سرزنش پر غور

واشنگٹن : امریکی وزیر خزانہ نے انٹرویو کے دوران کہاکہ پابندیوں کے حوالے سے کسی ممکنہ ہدف کا تعین نہیں کیاگیا۔

تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوچن نے کہاہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ترکی کی جانب سے روسی ساختہ ایس 400 فضائی دفاعی میزائل سسٹم خریدے جانے کے سبب ترکی پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے تاہم اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق منوچن پیرنے کہاکہ انہوں نے پابندیوں کے حوالے سے کسی ممکنہ ہدف کا تعین نہیں کیا۔

امریکی رپورٹوں میں اس غالب گمان کا اظہار کیا گیا ہے کہ رواں سال کانگرس میں پیش کیے جانے والے قانونی بلوں کو پاس کر دیا جائے گا،ان بلوں میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکا کے حریفوں سے نمٹنے کے قانون کاٹسا کے تحت انقرہ کے خلاف پابندیاں عائد کی جائیں۔

مزید پڑھیں: روسی میزائل کی خریداری، امریکا کا ترکی پر نئی پابندیاں لگانے پر غور

واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ترکی نے روسی ساختہ ایس-400 میزائل سسٹم کی خریداری کے سمجھوتے پر عملدرآمد جاری رکھا تو انقرہ پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

یاد رہے کہ امریکا اس ڈیل کے حوالے سے کئی بار اپنی مخالفت کا اظہار کرچکا ہے، امریکا نے اس سمجھوتے سے دستبردار ہونے کے لیے ترکی کو 31 جولائی تک کی مہلت دی تھی۔

امریکی پابندیوں کا مقصد لڑاکا طیاروں کے بیڑے کی موجودہ سطح کو کم کرنا اور ترکی کو امریکا سے ایف 35 جدید طیاروں اور میزائلوں کی خریداری سے روکنا ہے۔

خیال رہے کہ ترکی پہلے ہی اس بات کے عزم کا اظہار کرچکا ہے کہ وہ اس ڈیل سے دستبردار نہیں ہوگا، انقرہ اسے اپنی اہم کامیابی تصور کرتا ہے۔

Comments

- Advertisement -