تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

امریکی والدین بچوں کو اسکول بھیجنے سے خوف زدہ

واشنگٹن: امریکا میں ایک سروے کے مطابق کہ 34 فیصد والدین اسکولوں میں اپنے بچوں کی حفاظت کے حوالے سے شدید تحفظات رکھتے ہیں اورانہیں اسکول بھیجنے سے خوفزدہ ہیں۔

تفصیلات کے مطابق امریکا میں ہونے والے حالیہ سروے میں حیرت انگیز اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ بچوں کی اسکولوں میں حفاظت کے حوالے سے 34 فیصد والدین شدید تحفظات کا شکار ہیں اور یہ گزشتہ 20 کی بلند ترین سطح ہے۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ سنہ 1998 کے بعد اب پہلی بار اتنی زیادہ تعداد میں والدین بچوں کی حفاظت کے معاملے پر تشویش کا شکار ہیں، ان میں سے کچھ کلاس روم میں ٹیچر کا مسلح ہونا ضروری سمجھتے ہیں لیکن کچھ کے خیال میں ایک مسلح ٹیچر بچوں کے اعصاب پر اثر انداز ہوگا۔ زیادہ تر ماں باپ کا ماننا ہے کہ اسکولوں کے بچوں کی ذہنی صحت کی اسکریننگ کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ ان کے بچے اپنے ساتھیوں سے محفوظ رہ سکیں۔

امریکا میں ان دنوں اسکول شوٹنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کو لے کر شدید بحث جاری ہے اور ہر تین میں سے ایک والدین اسکولوں کی سیکیورٹی کے معیار سے مطمئن نظر نہیں آتے۔ دوسری جانب اسکولوں کے طلبہ کی ذہنی صحت کی جانچ کا مطالبہ بھی عوام میں زور پکڑ رہا ہے تاہم ماہرینِ تعلیم کا کہنا ہے کہ اس عمل کو نافذ کرنے اور اس پر آنے والی لاگت مقامی اسکولوں کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے ، جسے مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

حالیہ سروے کے نتیجے میں سامنے آنے والے اعداد و شمار میں والدین نے کلاس روم میں ایک مسلح شخص کی موجودگی کے ساتھ طلبہ کی ذہنی صحت کی جانچ کو بھی ترجیح دی ہے، یہ صورتحال تعلیمی ماہرین اور قانون سازوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے جو کہ اسکول سیفٹی پالیسی میں تبدیلی پر کام کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ 5 سال قبل امریکا میں بچوں کی اسکول سیفٹی سے متعلق خدشات رکھنے والے والدین کی تعداد محض 12 فیصد تھی تاہم اسکول شوٹنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیشِ نظر اس شرح میں پانچ سال کے قلیل عرصے میں 22 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے، اور یہ شرح 1998 کے بعد پہلی بار اتنی بلندی پر گئی ہے۔

والدین میں سے 80 فیصد کا خیال ہے کہ کیمپس میں مسلح پولیس اہلکار سیکیورٹی انتظامات کی ضرورت ہے ، جبکہ 76 فیصد والدین بچوں کے تحفظ کے لیے طالب علموں کی ذہنی صحت کی لازمی جانچ کے عمل کی بھی تائید کرتے ہیں اور 74 فیصد اسکولوں کے داخلی راستوں پر میٹل ڈی ٹیکٹر کی تنصیب کے بھی قائل ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -