تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان، افغانستان مل کر کام کریں: امریکا

واشنگٹن: امریکا نے پاکستان اور افغانستان کو دہشت گردوں کے خلاف مل کر کام کرنے کا مشورہ دے دیا۔ قائم مقام ترجمان امریکی محکمہ خارجہ مارک ٹونرکا کہنا ہے کہ القاعدہ سے منسلک گروپ افغانستان میں سرگرم ہیں۔

تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران قائم مقام ترجمان محکمہ خارجہ مارک ٹونر نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرے۔

مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں القاعدہ سے منسلک گروپ سرگرم ہیں۔ افغانستان میں بم حملہ داعش کے خاتمے کی مہم کا حصہ ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب چند گھنٹے قبل ہی امریکا نے افغانستان پر سب سے بڑا غیر جوہری بم گرایا ہے۔

وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ کے مطابق بم حملہ افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں کیا گیا اور اس میں داعش کی خفیہ سرنگوں اور کمپلیکس کو نشانہ بنایا گیا۔

پیٹاگون حکام کا کہنا ہے کہ غیر جوہری بم جی بی یو – 43، جسے تمام بموں کی ماں بھی کہا جاتا ہے کو جمعرات کے روز داعش کے ٹھکانوں پر گرایا گیا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے افغانستان پر سب سے بڑا غیر جوہری بم گرا دیا

وائٹ ہاؤس کے پریس ترجمان شان اسپائسر کے مطابق امریکا نے داعش کا قلع قمع کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے اس لیے ننگر ہار میں موجود غاروں اور زیر زمین خفیہ راستوں پر بم گرایا گیا ہے جو داعش کے جنگجو نقل و حرکت کے لیے استعمال کرتے تھے۔

امریکی وزارت دفاع کے ایک سابق اہلکار اور امریکی فوج کے ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل مارک کمٹ کا کہنا ہے کہ گو کہ گرائے جانے والے بم کا حجم عام طور پر گرائے جانے والے بموں سے زیادہ ہے، تاہم یہ ایک معمول کے ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے ایک معمول کا حملہ تھا۔

Comments

- Advertisement -