واشنگٹن: امریکا نے پاکستان اور افغانستان کو دہشت گردوں کے خلاف مل کر کام کرنے کا مشورہ دے دیا۔ قائم مقام ترجمان امریکی محکمہ خارجہ مارک ٹونرکا کہنا ہے کہ القاعدہ سے منسلک گروپ افغانستان میں سرگرم ہیں۔
تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران قائم مقام ترجمان محکمہ خارجہ مارک ٹونر نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرے۔
مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں القاعدہ سے منسلک گروپ سرگرم ہیں۔ افغانستان میں بم حملہ داعش کے خاتمے کی مہم کا حصہ ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب چند گھنٹے قبل ہی امریکا نے افغانستان پر سب سے بڑا غیر جوہری بم گرایا ہے۔
.@USFOR_A #US Forces targets ISIS-K stronghold, drops GBU-43 #MOAB bomb on #ISIS pic.twitter.com/GYjyMLiqUS
— U.S. Central Command (@CENTCOM) April 13, 2017
وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ کے مطابق بم حملہ افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں کیا گیا اور اس میں داعش کی خفیہ سرنگوں اور کمپلیکس کو نشانہ بنایا گیا۔
پیٹاگون حکام کا کہنا ہے کہ غیر جوہری بم جی بی یو – 43، جسے تمام بموں کی ماں بھی کہا جاتا ہے کو جمعرات کے روز داعش کے ٹھکانوں پر گرایا گیا۔
مزید پڑھیں: امریکا نے افغانستان پر سب سے بڑا غیر جوہری بم گرا دیا
وائٹ ہاؤس کے پریس ترجمان شان اسپائسر کے مطابق امریکا نے داعش کا قلع قمع کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے اس لیے ننگر ہار میں موجود غاروں اور زیر زمین خفیہ راستوں پر بم گرایا گیا ہے جو داعش کے جنگجو نقل و حرکت کے لیے استعمال کرتے تھے۔
امریکی وزارت دفاع کے ایک سابق اہلکار اور امریکی فوج کے ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل مارک کمٹ کا کہنا ہے کہ گو کہ گرائے جانے والے بم کا حجم عام طور پر گرائے جانے والے بموں سے زیادہ ہے، تاہم یہ ایک معمول کے ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے ایک معمول کا حملہ تھا۔