تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا، افغان مترجمین کا کیا ہوگا؟

واشنگٹن: افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے تناظر میں وہاں موجود امریکا کے لیے مترجم کا کردار ادا کرنے والے افغانوں کی حفاظت کا مسئلہ سامنے آ گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے فوجی انخلا سے قبل امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے والے کچھ افغان مترجمین اور دیگر افراد کو نکالنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں امریکی حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کچھ افغان باشندوں کو محفوظ مقامات پر بھیج دیا جائے گا، کیوں کہ وہ اپنی امریکی ویزا درخواستوں پر کارروائی کا انتظار کر رہے ہیں۔

تاہم امریکی عہدے داروں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا ہے کہ مذکورہ افغان شہری کہاں انتظار کریں گے، اور یہ بات بھی واضح نہیں ہے کہ آیا کسی تیسرے ملک نے انھیں قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، یا نہیں۔

واضح رہے کہ امریکی حکومت کے لیے کام کرنے کی وجہ سے ہزاروں افغانوں کو دھمکیوں کا سامنا ہے، ان افغان شہریوں نے خصوصی نقل مکانی ویزا کے لیے درخواستیں جمع کروائیں ہیں۔

سابق افغان مترجمین اکھٹے ہو کر کابل میں نیٹو اور امریکی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں (فوٹو اے پی)

ایک سینئر امریکی ریپبلکن قانون ساز نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ خطرے سے دوچار افغانوں کے انخلا میں ان کے کنبوں کے افراد بھی شامل ہوں گے، جن کی مجموعی تعداد 50 ہزار تک ہے۔

روئٹرز کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کا یہ فیصلہ افغانستان میں بحران کے احساس کو تیز کرنے کا سبب بن سکتا ہے، کیوں کہ ابھی ایک دن قبل ہی (جمعے کو) بائیڈن نے واشنگٹن میں افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی ہے، جس کا مقصد فوجی انخلا کے باوجود افغانستان کے ساتھ پارٹنر شپ کے احساس کو اجاگر کرنا تھا۔

خیال رہے کہ قانون سازوں کے ایک گروپ نے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا تھا، کہ وہ ان افغانوں کا تحفظ یقینی بنائیں جنھوں نے امریکا کے لیے ترجمانی کے فرائض انجام دیے، کیوں کہ ملک میں سیکیورٹی کی صورت حال بگڑگئی ہے۔

وائٹ ہاؤس میں تقریر کے بعد سوالات کا جواب دیتے ہوئے بائیڈن نے واضح کیا تھا کہ افغانستان میں جنھوں نے ہماری مدد کی تھی انھیں ہم پیچھے نہیں چھوڑیں گے، انھیں بھی ان لوگوں کی طرح خوش آمدید کہا جائے گا جنھوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر ہماری مدد کی۔

امریکی نمائندے مائیک مک کال نے روئٹرز کو بتایا کہ انخلا کرنے والوں میں تقریباً 9 ہزار ترجمان شامل ہیں، جنھوں نے خصوصی امیگریشن ویزے کے لیے اہل خانہ سمیت درخواستیں دی ہیں، اور جو ممالک انھیں وصول کریں گے ان میں ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر اور کویت شامل ہیں۔

واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران امریکی حمایت یافتہ افغان افواج اور طالبان کے مابین لڑائی میں شدت آ چکی ہے، طالبان علاقوں پر پھر سے کنٹرول حاصل کرنے لگے ہیں، پینٹاگون کے مطابق افغانستان کے 419 ضلعی مراکز میں طالبان کا کنٹرول 81 پر ہے۔

Comments

- Advertisement -