تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

فلسطینی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے 50 ارب ڈالر کی امریکی تجویز

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جریڈ کوشنر نے فلسطینی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے 50 ارب ڈالر کی تجویز پیش کردی۔

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اوران کے داماد جریڈ کوشنر نے انکشاف کیا ہے کہ صدی کی ڈیل منصوبے کا پہلا مرحلہ رواں ہفتے بحرین میں ہونے والی اقتصادی کانفرنس ہے جس کے ذریعے فلسطینی اراضی کی خراب معیشت کو سنبھالا دینے کے ساتھ ساتھ تین پڑوسی عرب ملکوں کے لیے مجموعی طور پر50 ارب ڈالرکی رقم کی تجویز پیش کی جائے گی۔

غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق وائیٹ ہاﺅس میں ایک بیان میں جارڈ کوشنر نے اقتصادی ویڑن کے بعض حقائق اور پہلوﺅں سے پردہ اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ 25 اور 26 جون کو منامہ میں ہونے والی اقتصادی کانفرنس میں ان کی پیش کردہ تجاویز کو غیرمعمولی حمایت حاصل ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی منصوبے کے تحت کل 50 ارب ڈالر جمع کیے جائیں گے، ان میں سے فلسطینی اراضی کے لیے 28 ارب ڈالر کی رقم رکھی جائے گی، جو غرب اردن اور غزہ میں معیشت کی بہتری پر صرف ہوگی جب کہ اردن کے لیے ساڑھے سات ارب، مصر کے لیے نو اور لبنان کے لیے 6 ارب ڈالر خرچ کیے جائیں۔

ان کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ خلیجی ممالک اس منصوبے میں سب سے زیادہ مالی مدد فراہم کریں گے، امریکا بھی اس منصوبے میں معاونت پرغور کررہا ہے۔

فلسطینی قوم کو کئی چیلنجز اور مشکلات کا سامنا ہے: اقوام متحدہ

ذرائع کا کہنا تھا کہ 15 ارب ڈالر براہ راست مدد، 25 ارب ڈالر قرض اور 11 ارض ڈالر سود کی شکل میں ادا ہوگی۔ اس منصوبے کے تحت فلسطین اور دوسرے ملکوں میں 179 اقتصادی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ ان میں سے 147 غرب اردن اور غزہ، 15 اردن، 12 مصر اور پانچ منصوبے اردن میں شروع کیے جائیں گے۔

امریکا کے نام نہاد اقتصادی منصوبے کے تحت مصر، اردن اور لبنان کو براہ راست فلسطینی علاقوں غزہ اور غرب اردن میں سرمایہ کاری کے منصوبوں ، صنعتی کارخانوں کے قیام اور دیگر منصوبوں کی اجازت ہوگی۔

Comments

- Advertisement -