تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

امریکا میں بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ کیا ہے؟

ماضی میں امریکا میں کار حادثات کے باعث نوعمر افراد لقمہ اجل بنتے رہے تاہم اب اسلحے کے سبب ہونے والی اموات نے ان اعداد وشمار کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے جانب سے جاری اعداد و شمار میں ہولناک انکشاف ہوا ہے کہ سال دو ہزار بیس میں مجموعی طور پر کم وبیش ساڑھے چار ہزار نوجوان اور نوعمر امریکی گولیوں کا نشانہ بن کر موت کے منہ میں چلے گئے۔

نیو انگلینڈ جرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایک سے انیس سال کی عمر تک کے امریکیوں میں بندوق سے ہونے والی اموات میں اضافہ ملک بھر میں آتشیں ہتھیاروں سے ہونے والی مجموعی ہلاکتوں کا 33.4 فیصد حصہ تھا۔

خودکشی، قتل، ارادی و غیر ارادی اموات جیسی تمام وجوہات کے تحت بچوں اور نوعمر افراد میں بندوق سے ہونے والی اموات کی مجموعی شرح میں 29.5 فیصد اضافہ ہوا جو دوسری عمر کے افراد کے مقابلے میں دگنا زیادہ ہے۔اگرچہ نوجوانوں کی موت میں اضافے کا سبب خودکشی بھی ہے تاہم اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ زیادہ تر بندوق کے ذریعے کیے گئے قتل کے واقعات ہیں۔

فروری میں اینلز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہوئی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ امریکی آبادی کے تین فیصد سے بھی کم یعنی 75 لاکھ بالغ افراد نے گزشتہ سال جنوری اور اپریل کے درمیان یعنی وبائی امراض کے دوران پہلی بار بندوق خریدی۔

اس کے نتیجے میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگ اب گھریلو آتشیں ہتھیاروں کے خطرے میں ہیں جبکہ ان میں 50 لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی شہریوں کے پاس 39 کروڑ بندوقیں یا آتشی اسلحہ ہے۔

Comments

- Advertisement -