تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی پہلی بار منظر عام پر، سیکڑوں‌ قتل کا اعتراف

کراچی: ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آگئی جس میں ملزم نے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں۔

اے آر وائی نیوز نے عزیر بلوچ کی جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹ حاصل کرلی جو 36 صفحات پر مشتمل ہے، سندھ حکومت خود پیر کے روز لیاری گینگ وار کے سرغنہ کی جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر لائے گی۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں حبیب جان، حبیب حسن، سیف علی اور نور محمد سمیت عزیر بلوچ کے اہل خانہ اور دوستوں کے نام شامل ہیں۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ عزیر بلوچ نے تفتیش کے دوران لسانی اور گینگ وار تنازع میں 198 افراد کے قتل کا اعتراف کیا۔

رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ نے اپنے اثر و رسوخ کی بنیاد پر 7 ایس ایچ اوز مختلف تھانوں میں تعینات کرائے جبکہ اقبال بھٹی کو لیاری میں ٹاؤن پولیس افیسر  تعینات کروایا، اسی طرح 2019 میں محمد رئیسی کو ایڈمنسٹیٹر لیاری تعینات کروایا۔

مزید پڑھیں: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے گرد گھیرا تنگ

جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم کےبیرون ملک فرار ہونے کے بعد لاکھوں روپے ماہانہ بھتہ دبئی باقاعدگی سے پہنچایا جاتا تھا۔ عزیر بلوچ نے گینگ وار کے لیے سنہ 2008 سے 2013 کے دوران مختلف ہتھیارخریدنےکا اعتراف بھی کیا۔ ملزم نے تفتیشی ٹیم کے سامنے اعتراف کیا کہ اُس نے متعدد پولیس اور رینجرز اہلکاروں کو قتل کیا۔

جے آئی ٹی کے مطابق عزیربلوچ کے پاکستان اور دبئی میں غیرقانونی اثاثوں کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے، رپورٹ میں ملزم کے 20 سے زائد دوستوں کے نام  اور 16 رکنی اسٹاف کا ذکر بھی شامل ہے۔

ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ گینگ وار میں بلاواسطہ ار براہ راست ملوث تھا۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق عزیربلوچ کو 2006 میں ٹھٹھہ کےعلاقےچوہڑ جمالی سےگرفتار کر کے 7 کیسز میں چالان کیا گیا اور پھر وہ دس ماہ بعد جیل سے رہا ہوا۔

لیاری آپریشن کے دوران عزیر بلوچ نے اپنے استاد ’تاجو‘ کو دبئی اور پھر افریقہ منتقل کروایا جبکہ 10سےزائد کارندوں کو ایران اور دیگرممالک بھی بھیجا، اسی طرح ملزم نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے گینگ وار کے لڑکوں کی مدد کرنے کے لیے افسران کی تقرریاں بھی کروائیں۔

یہ بھی پڑھیں: لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل

اسے بھی پڑھیں: سانحہ بلدیہ، نثار مورائی اور عزیر بلوچ کی جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم

رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ عزیر بلوچ نے 8 سے زائد پولیس افسران کو مختلف مقامات پر تعینات کروایا، لیاری ٹاؤن کا سابق ایڈمنسٹریٹر 2009 میں 2 لاکھ روپے بھتہ ہر مہینے باقاعدگی سے بھیجتا تھا جبکہ سرغنہ کی ہدایت پر گینگ وار کے کارندے مال بردار ٹرک کو لوٹتے تھے اور پھر مال فروخت کر کے 15 لاکھ روپے حصہ دیا جاتا تھا۔

جے آئی ٹی میں بتایا گیا ہے کہ عزیربلوچ نے گینگ وار کے لیے اسلحے کی خریداری لالہ توکل اور سلیم پٹھان نامی لوگوں سے کی، 2009 کے بعد اسلحہ خرید کر اپنے ساتھیوں کو فراہم کیا، رحمان ڈکیت کے بعد عزیربلوچ نے فشنگ بوٹ مالکان سے بھی بھتہ وصول کیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ عزیربلوچ نے ایران سے پیدائشی سرٹیفیکٹ، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کیا، ایران سے بوگس شناختی دستاویزات بنوانےمیں عائشہ نامی خاتون نے معاونت فراہم کی۔

Comments

- Advertisement -