کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما علی زیدی نے کہا ہے کہ یہ دن بھی دیکھنے تھے کہ شرجیل انعام میمن کو بیسٹ پرفارمنس کا ایوارڈ ملے، انہیں کے کہنے پر عزیر بلوچ نے قتل اور قبضے کیے، جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کی جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ ہائیکورٹ میں نثار مورائی، عزیر جان بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی کی رپورٹس کو پبلک کرنے کے حوالے سے درخواست دائر کرنے کے موقع پر کیا۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ ان دہشت گردوں سے متعلق جو جے آئی ٹی قائم کی گئی تھی اس کی رپورٹ پبلک کی جائے، اگر جے آئی ٹی سچ ہے تو پولیس والے چوڑیاں پہن کر گھر بیٹھ جائیں۔
تمام جرائم کے لیے سیاسی حمایت حاصل تھی: عزیر بلوچ کے سنسنی خیز انکشافات
انہوں نے کہا کہ آج جے آئی ٹی رپورٹس کو پبلک کرنے کی سماعت تھی، 7 ماہ میں تین بینچ تبدیل ہوچکے ہیں لیکن اب اٹارنی جرنل نے ٹینیکل بنیاد پر ایک اور تاریخ مانگ لی ہے، میرے نکاح نامہ پر سیاہی بھی خشک ہوگئی اور یہ لوگ پوچھ رہیں ہیں میری شادی کب ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اٹارنی جرنل پر پہلے حکومت کا پریشر تھا لیکن اب نگراں حکومت ہے اب تو پریشر نہیں ہونا چاہیئے، پچھلے حکومت والے بے ایمان لوگ تھے اور انھوں نے اپنے لوگ لائے، عزیرجان بلوچ اور شرجیل انعام میمن کے خلاف جے آئی ٹی کی رپورٹ اگر سچ ہے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے کیا کررہے ہیں؟
عزیر بلوچ کے کس کس سیاسی جماعت سے رابطے تھے؟
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عوام کو کس کے حوالے کردیا گیا ہے؟ ہم سارے سیاسی ٹھیکیداروں سے پوچھنا چاہتے ہیں پنجاب میں ہونے والے قتل کے خلاف پوری قوم پنجاب پولیس کے خلاف کھڑی ہوگئ لیکن بلدیہ فیکٹری میں جو مہاجر جلے ان کیس کی پیروی کیوں نہیں کرتے؟ کچھ بھی ہوجائے میں آخری دم تک لڑوں گا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔