تازہ ترین

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

سعودی وفد آج اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کرے گا

اسلام آباد : سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن...

فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

پشاور : فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ...

ویکسین: سعودی عرب نے عالمی ادارہ صحت کا ابہام دور کر دیا

سعودی عرب نے کورونا ویکسین کی آمیزش سے متعلق عالمی ادارہ صحت کی تشویش کو مسترد ‏کرتے ہوئے ویکسینز کے ملاپ کو محفوظ قرار دے دیا۔

سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے کہا ہے کہ مملکت میں منظور شدہ ‏ویکسین کی آمیزش کے محفوظ ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کی ویکسین کی آمیزش سے متعلق ‏مؤقف درست نہیں، بین الاقوامی تحقیق اور مختص سائنسی کمیٹیوں کی بنیاد پر ہم باور کراتے ہیں ‏کہ سعودی عرب میں ہمارے پاس منظور شدہ ویکسینز کی آمیزش محفوظ ہے یہ اقدام عالمی ادارہ ‏صحت اور کئی ملکوں میں منظور شدہ ہے۔

سعودی عرب کا یہ بیان عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ویکسینز کی آمیزش کو خطرناک رجحان ‏قرار دیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی چیف سائنسدان ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے کہا تھا کہ لوگوں میں بڑھتے ہوئے ‏‏مختلف اقسام کی کورونا ویکسین کے ملاپ کے رجحانات صحت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو ‏‏سکتے ہیں۔

یورپی یونین کی ادویات کے حوالے سے فیصلے کرنے والی ایجنسی نے کہا ہے کہ منظور شدہ کسی ‏بھی ویکسین کی دو خوراکیں کورونا کی ڈیلٹا قسم سے بھی زیادہ سے زیادہ حفاظت کرتی ہیں۔

ویکسین کی آمیزش: عالمی ادارہ صحت کا انتباہ ‏

انہوں نے کہا کہ محدود ڈیٹا کی بنیاد پر مختلف اقسام کی ویکسین کی آمیزش کے نتائج طبی ‏‏لحاظ سے مضرصحت ہو سکتے ہیں۔

آن لائن بریفنگ میں ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے لوگوں میں الگ الگ دواساز کمپنیوں کی ویکسین ‏‏کو ملانے کا رجحان بغیر کسی ٹھوس شواہد اور کم تجرباتی ڈیٹا کی بنیاد پر پروان چڑھ رہا ہے یہ ‏‏ممالک میں انتشار کی صورتحال کو جنم دے سکتا ہے کہ شہری اپنے طور پر فیصلہ کرنے لگ ‏‏جائیں کہ کون دوسری، تیسری اور چوتھی اور کس قسم کی خوراک لے گا۔

Comments

- Advertisement -