تازہ ترین

حسن نواز اور حسین نواز تین بڑے مقدمات میں بری

اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیرِاعظم میاں...

سوشل میڈیا پر مذہبی و لسانی منافرت پھیلانے والے 462 اکاؤنٹس بند

اسلام آباد : سوشل میڈیا پر مذہبی اور لسانی...

قوم دہشتگردی کے خاتمے تک پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ...

سبزی فروش سعودی خاتون فروٹ مارکیٹ کی مالکن کیسے بنیں؟

دمام: ایک سعودی خاتون کی یہ کہانی جان کر آپ حیران رہ جائیں گے، کہ وہ سڑک کنارے سبزی فروخت کرتے کرتے ایک خوب صورت فروٹ مارکیٹ کی مالکن کیسے بن گئیں۔

یہ ہیں ام زیاد، وہ سڑک کنارے سبزی بیچتی تھیں، ایک سعودی شہری نے ان کی توہین آمیز ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی جو وائرل ہو گئی۔

ام زیاد سے توہین آمیز برتاؤ کرنے والے سعودی شہری کو اندازہ نہیں تھا کہ ان کا غیر انسانی رویہ اس غریب محنت کش کی زندگی بدل دے گا، توہین آمیز سلوک کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کی دیر تھی کہ ملک کے طول و عرض سے عوام کا غم و غصہ جلد ہی ایوان اقتدار تک جا پہنچا۔

ڈپٹی گورنر شہزادہ احمد بن فہد بن سلمان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چھوٹے سے گھر میں رہنے والی 9 بچوں کی متاثرہ ماں سے ملاقات کی، اور ان کو حکومت کی طرف سے باقاعدہ طور پر دکان الاٹ کرنے کے احکامات جاری کر دیے تاکہ وہ با عزت طریقے سے بچوں کے لیے روزی کما سکے۔

شہزادہ احمد بن فہد کا کہنا تھا کہ کسی شخص کو سوشل میڈیا کے ذریعے دوسروں کا مذاق اڑانے، کسی کی بے عزتی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

دو دن قبل دمام کے مرکزی بازار میں ام زیاد کو دکان الاٹ کر دی گئی، یہ دکان ام زیاد کے گھر سے صرف 10 منٹ کے فاصلے پر ہے، وہ اپنی دکان پر آئیں تو گاہکوں کی طرف سے والہانہ استقبال پر حیران رہ گئیں، ایک مقامی تاجر نے ام زیاد کو اس کی دکان کے لیے سبزیاں اور فروٹ فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے ام زیاد نے بتایا کہ جس شخص نے اس کی ویڈیو بنائی تھی وہ اکثر کالونی میں اس کے ٹھیلے پر آتا رہتا تھا، مجھے کسی کی ہم دردی کی ضرورت نہیں، میرا کام اور محنت میرے لیے فخر کا بہتر ذریعہ ہے۔

پولیس نے خاتون کی کسمپرسی کی ویڈیو بنا کر مذاق اڑانے والے شخص کو گرفتار کر لیا ہے، ام زیاد نے بتایا کہ ویڈیو بنانے والے شخص کو جب پولیس نے طلب کیا تو میں پریشان ہوگئی کہ شاید مجھے بھی بلایا جائے گا، ویڈیو سامنے آنے کے بعد عام لوگ بھی میرے بارے میں گفتگو کرنے لگے تھے۔

انھوں نے کہا میری خواہش ہے کہ میں اپنا سودا مناسب قیمت پر مگر معیاری طریقے سے فروخت کروں اور مجھے روزانہ 100 ریال سے زیادہ کمانے کا کوئی لالچ نہیں۔

Comments

- Advertisement -