تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

ویڈیو گیمز انڈسٹری کی حکومتی سطح پر پزیرائی

پاکستان میں ای گیمز کا رجحان بڑھتا جارہا ہے مگر بدقسمتی سے ویڈیو گیمز کے حوالے سے معاشرے میں ایک منفی تاثر پھیل گیا ہے کہ یہ گیمز بچوں کی نشونما اور ان کی دماغی صحت کیلئے نقصان دہ ہیں جبکہ حقیقتاً ایسا نہیں ہے۔

پاکستان میں سرکاری سطح پر ویڈیو گیمنگ انڈسٹری کو ماضی میں توجہ نہیں دی گئی، تاہم اب پی ٹی آئی حکومت نے دیگر صنعتوں کے ساتھ ویڈیو گیمز کی صنعت کو بھی فروغ دینے کی تیاری کر لی ہے۔

اس سلسلے میں وفاقی وزیر توانائی فواد چوہدری نے گزشتہ روز اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ ہم نے ای گیمنگ کے حوالے سے پلیٹ فام بنا دیا ہے، اب آپ اس نوے ارب ڈالر کی انڈسٹری میں شامل ہوسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گیمنگ انڈسٹری کی بھاری سرمایہ کاری ٹیکنالوجی اور تفریح کی سرحدوں کو مسلسل آگے کی طرف دھکیل رہی ہے، دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد لوگ کمپیوٹر، موبائل اور دیگر گیجٹس پر گیمز سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر نفسیات فاطمہ کریم نے بتایا کہ گیمز کھیلنا بری بات نہیں، گیمز مختلف اقسام کے ہوتے ہیں والدین کو اس بات نظر رکھنی چاہیے کہ ان کا بچہ کس نوعیت کا گیم کھیل رہا ہے لیکن وائلنٹ گیمز بچوں اور بڑوں دونوں کیلئے نقصآن دہ ہیں۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے گیم ڈولپر فرحان عقیل نے کہا کہ عموی طور پر والدیں نہیں چاہتے کہ ان کا بچہ یہ گیمنز کھیلے کہ جس سے اس کے رویے پر برے اثرات مرتب ہوں لیکن اس کا دوسرا پہلو بھی ہے وہ یہ کہ اگر والدین کو اس بات کا ادراک ہو کہ ان گیمز کی کیا مارکیٹ ہے یا اس کو سیکھ کر کیا فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں تو شاید معاملہ کچھ بہتر ہوجائے۔

پاکستان میں نوجوانوں کا ویڈیو گیمز کھیلنا پسند نہیں کیا جاتا، آج سے چند سال قبل جب کمپیوٹر ہر گھر میں عام نہیں ہوا تھا تو مارکیٹوں میں موجود ویڈیو گیمز کی دکانوں میں کھیلنے نوجوانوں کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا تھا اور والدین بھی چاہتے تھے کہ ان کا بچہ ایس جگہوں سے دور رہے۔

والدین کی بچوں کو ویڈیو گیمز سے روکنے کی کئی وجوہات تھیں اور ان میں سے بیشتر وجوہات جائز بھی تھیں مگر بدقسمتی سے اس وجہ سے ویڈیو گیمز کے حوالے سے معاشرے میں ایک منفی تاثر پھیل گیا۔

جہاں ماہرین کا یہ کہنا کہ ان گیموں پر گھنٹوں وقت گزارنا ذہنی و جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے وہیں تو دوسری جانب یہ مؤقف بھی سامنے آیا ہے کہ ویڈیو گیم بری چیز نہیں بلکہ ویڈیو گیم کے استعمال میں زیادتی بری چیز ہے۔

دلچسپ بات یہ بھی ہے مختلف مستند تحقیقات کے مطابق ویڈیو گیمز کے مناسب استعمال سے دماغی نشونما میں فائدہ ہوتا ہے۔

Comments

- Advertisement -